پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایک محدود مدت کے لیے ہے، اس لیے ان کی کوشش ہو گی درست فیصلے کیے جائیں نا کہ پاپولر یا مقبول۔
ںگران وزیراعظم نے یہ بات اتوار کی شب ایک نجی ٹی وی چینل ’24 نیوز‘ سے انٹرویو میں کہی اور اس کے بعد انوار الحق کاکڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئیٹر) پر بھی ایک بیان میں کہا کہ ’ہم کوشش کریں گے کہ پاپولر (مقبول) فیصلوں کی بجائے درست فیصلے کریں۔‘
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی کوشش ہو گی کہ وہ معاملات کو درست کرنے کے لیے کوئی بنیاد یا فاؤنڈیشن بنائیں۔ ’اگر مستقبل کی حکومت اس فاؤنڈیشن سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے تو اٹھائے اور اگر نہیں اٹھانا چاہتی تو پھر پاکستان کے عوام کو ان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔‘
عام انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عام انتخابات سینیٹ الیکشن سے قبل ہو جانے چاہیں۔
We will try to make right decisions instead of popular decisions! pic.twitter.com/3RdOE94Ydl
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) September 10, 2023
ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ملک میں یہ موضوع زیر بحث ہے کہ انتخابات کب ہوں گے کیوں کہ تاریخ سے متعلق الیکشن کمیشن کی طرف سے تاحال کوئی واضح اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ سے پوچھا گیا کہ مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ہونے ہیں تو کیا انہیں ایسا کوئی خدشہ ہے کہ الیکشن مارچ سے آگے جا سکتے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’میری اسسمنٹ (اندازہ( یہ ہے کہ الیکشن اس سے (مارچ) سے بھی پہلے ہونے چاہییں تاکہ سینیٹ کی جو باقی نشستیں ہیں وہ پر ہوں۔‘
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے اراکین میں سے نصف کی مدت آئندہ سال مارچ میں ختم ہو رہی ہے جن کو پر کرنے کے لیے نئے اراکان کا انتخاب بھی مارچ ہی میں ہونا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ حالیہ قانون سازی کے مطابق ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے یہ اختیار الیکشن کمیشن کو دیا ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر الیکشن کمیشن انتخابات کرانے میں غیر معمولی تاخیر کرتا تو اس صورت میں کیا ہو گا جس پر نگران وزیراعظم نے کہا کہ ’ مجھے یہ نظر آ رہا ہے کہ وہ (الیکشن کمیشن) جو بھی کرے گے وہ لوگوں کی سمجھ میں آنے والا ہو گا اور پاکستان کے لوگ اس کو تسلیم کریں گے کہ ہاں یہ ٹائم لائن درست ہے۔‘
سمگلنگ کنٹرول کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ’پاکستان کے مین سٹریم میں بہت ہی غلط نظریات پھیلائے گئے جس کے تحت ہماری معاشی صحت خراب ہوئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈرز پر اشیا اور عوام کی نقل و حرکت کو ریگولیٹ کیا جانا چاہیے۔‘
ملک بھر میں چینی، گندم اور ڈالر کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں کئی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔
سعودی سے 25 ارب کی سرمایہ کاری سے ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ تو بات چیت ہوئی اس متعلق ہم کافی پرامید ہیں۔
محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پلان میں شامل، دونوں فریق کوشش کر رہے ہیں کہ کسی ایسے وقت کا تعین کیا جائے جس میں دورانیہ لمبا ہو اور اکنامک انشیٹیو کے لحاظ سے ہماری بھی زیادہ تیاری ہو۔‘