بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے گزشتہ روز اجلاس میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے عوامل کو روکنے اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے ماحولیات کے محکمے کو مجسٹریٹ کے اختیارات دے دیے ہیں۔
یہ فیصلہ نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت منعقدہ نگران صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2012 کے سیکشن 32 کی ذیلی شق کے سیکشن ون کے تحت متعلقہ محکمے کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ ماحولیات کے تحفظ کے ادارے انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ٹیکنیکل ڈائریکٹرمحمد خان نے بتایا: ’ہمیں ماحولیات کے خلاف کام کو روکنے میں مشکلات تھیں کیوں کہ پہلے ہمیں پولیس اور ڈپٹی کمشنر کو فورس کی فراہمی کے لیے بتانا پڑتا تھا اور اس کے بعد پھر کارروائی کر سکتے تھے۔‘
محمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مجسٹریٹ کا اختیار ملنے سے ہم اب کسی کے بھی خلاف کارروائی کر سکتے ہیں، چالان یا مقدمہ بھی درج کر سکتے ہیں۔ پہلے ہمیں پولیس کو درخواست دینی پڑتی، تھانے جانا پڑتا تھا، جس کے باعث معاملہ تاخیر کا شکار ہوجاتا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ محکمہ ماحولیات کا ادارہ اس وقت شہر میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے عوامل کو مانیٹر کرتا ہے جس کے لیے ٹیمیں جا کر معائنہ کرتی ہیں۔ اگر کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس اختیار کے نہ ملنے سے ہمیں ان کو روکنے اور مقدمہ درج کرنے، چالان کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو رہا تھا۔
محمد خان کے مطابق: ’شہر میں بہت سے ایشوز موجود ہیں جو ماحولیات کی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں، جن میں کچھ گودام ہیں، فیکٹریاں اور کرش پلانٹ ہیں، جن کے خلاف کارروائی کے لیے اختیارات کی کمی کے باعث موئثر کارروائی نہیں ہو رہی تھی، اب اس اختیار کے ملنے سے بہتر طریقے سے ان کو روکنا ممکن ہو گا۔
انہوں نے بتایا: ’حال ہی میں ہم نے رئیسانی روڈ پر سکریپ کے گوداموں کے خلاف کارروائی کرنی تھی، جس کے لیے ہمیں پہلے مجسٹریٹ کو بتانا پڑا، پھر پولیس کو فورس کے لیے درخواست دی، لیکن اس کے بعد ان لوگوں نے دوبارہ کام شروع کر دیا تھا۔ جس کے لیےدوبارہ ہمیں ڈی سی کے پاس جاکر مجسٹریٹ کی فراہمی اور پھر پولیس فورس لینا تھا تاکہ دوبارہ کھلنے والے گوداموں کو سیل کرسکیں، اگر مجسٹریٹ کے اختیارات ہوتے تھے توہم اسی وقت کارروائی کرسکتے تھے۔‘
کوئٹہ میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے چند سال پہلے ٹو سٹروک رکشوں اور دھواں دینے والی پرانی بسوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی اور اس کے علاوہ شہر کی بعض سڑکوں کو سنگل وے کر کے اس پر قابو پایا گیا تھا۔
محمد خان نے ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے بتایا کہ شہر میں اس وقت آلودگی کے مسائل کم ہیں، تاہم شہر میں طویل عرصے سے جاری شاہراہوں کی تعمیر کے باعث دھول کی آلودگی بڑھی ہے۔
محکمہ ماحولیات بلوچستان انوائرمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 2012 کے تحت عمل میں لایا گیا۔ یہ بلوچستان اسمبلی سے 24 دسمبر 2012 کو پاس ہوا تھا جس کو گورنر کی مںظوری کے بعد 2013 میں نافذ کیا گیا۔