راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی زوباش طاہر اور نذیحہ جواد دھات سے بنی تزئین و آرائش کی مصنوعات یعنی میٹل آرٹ کا کاروبار کرتی ہیں، جس کا نام انہوں نے ’آہنگ‘ رکھا ہے۔
ان دونوں کی دوستی اس وقت ہوئی، جب وہ 2001 میں کمپیوٹر آرٹس میں ماسٹرز کی ڈگری کر رہی تھیں۔
زوباش نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ اس دوستی کو 22 سال مکمل ہوگئے ہیں اور دو سال سے وہ ’آہنگ‘ کے نام سے آن لائن ڈیکور کا کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اپنے کاروبار کا آغاز انہوں نے دو سال قبل وال ہینگنگ سے شروع کیا تھا اور اب وہ گھروں کے تزئین و آرائش سے متعلق ہر کام خود کرلیتی ہیں۔
بقول زوباش انہیں پذیرائی اس وقت ملی جب انہوں نے دھات سے تزئین و آرائش کا کام شروع کیا۔
وہ دھات کے ٹکڑوں کو ایک مخصوص شکل میں کاٹ کر اسے مختلف اوزاروں سے اُبھارتی ہیں اور ڈیزائن بنانے کا کام کرتی ہیں۔
میٹل آرٹ (دھاتوں کو ابھارنے) کا فن ہے کیا؟
اس حوالے سے زوباش نے بتایا: ’میٹل آرٹ پاکستان میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے اور اسے پاکستان میں لوگ کافی پسند کرتے ہیں۔
’یہ تانبے سے بنی ایک دھات کا رول ہوتا ہے، جسے ہم بیرون ملک سے منگواتے ہیں۔ اس دھاتی رول کو پہلے مختلف ٹکڑوں میں کاٹ کر اس پر مختلف نقوش بنانے کے لیے ایک مخصوص آلے کی مدد لی جاتی ہے، جس سے دھات کے ٹکڑوں پر نقش ابھر آتے ہیں۔
’پھر خوبصورتی مزید بڑھانے کے لیے اس دھات کے ٹکڑے پر سیاہی لگائی جاتی ہے اور سپرے کیا جاتا ہے تاکہ یہ سیاہی خشک ہو جائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس کے بعد اس دھات کے ٹکڑوں کو لکڑی کی بیس پر لگا کر مختلف چیزیں تیار کی جاتی ہیں۔‘
زوباش کی دوست نذیحہ جواد اس دھات پر نقش نگاری کرتی ہیں اور مختلف رنگوں کے موتی اور پتھر لگاتی ہیں۔
میٹل آرٹ ورک کی ایک پراڈکٹ بنانے میں تین سے چار روز لگ جاتے ہیں۔
آہنگ کیا ہے؟
نذیحہ نے بتایا کہ آہنگ دو سہیلیوں کا بنایا ہوا ایک برانڈ ہے، جسے انہوں نے ایک ورکشاپ میں جانے کے بعد شروع کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول نذیحہ: ’ہم دونوں ایک ساتھ چلنے والی دوست ہیں، اس لیے اپنے برانڈ کا نام بھی آہنگ رکھا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے اس برانڈ کو سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر پروموٹ کرنے کا کام کرتی ہیں۔
وہ اپنی پراڈکٹ کی تیاری کے بعد اس کی مختلف ویڈیوز بناتی ہیں جسے بعد میں وہ انسٹاگرام، فیس بک اور ٹک ٹاک پر پوسٹ کرتی ہیں، جس کے ذریعے لوگ ان تک رسائی حاصل کر کے ان کی بنائی ہوئی چیزیں خریدتے ہیں۔
بقول نذیحہ: ’تقریباً 90 فیصد لوگ‘ سوشل میڈیا کے ذریعے ان سے رابطہ کر کے ان کی مصنوعات خریدتے ہیں۔
نذیحہ کے مطابق وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سب سے زیادہ ترجیح انسٹاگرام کو دیتی ہیں، جس سے انہیں کافی گاہک ملتے ہیں۔
ابھی ان کے اس کام کو صرف دو سال ہوئے ہیں لیکن بقول نذیحہ اپنے اس کاروبار سے وہ کافی اچھی کمائی کرلیتی ہیں۔