’بچی نے 15 پر کال کی‘: لاہور پولیس کے ہاتھوں چھ ڈاکو مارے گئے

پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا یہ مبینہ ڈاکو کسی منظم گروہ کے تحت کام کر رہے تھے یا اپنے طور پر ہی واردات کی کوشش کی۔

لاہور پولیس کے مطابق جمعے کو چھ مبینہ ڈاکواقبال ٹاؤن میں واقع ایک گھر میں داخل ہوئے اور اہل خانہ کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا کر لوٹ مار شروع کر دی (لاہور پولیس)

لاہور پولیس نے جمعے کو بتایا کہ اقبال ٹاؤن میں ایک گھر میں ڈکیتی کرنے والے چھ مبینہ ڈاکوؤں کو فائرنگ کے تبادلے میں مار دیا گیا ہے جبکہ اس واقعے میں یرغمال بنائے جانے والے اہل خانہ محفوظ رہے۔

ایس پی اقبال ٹاؤن ارتضیٰ کمیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’چھ مسلح ڈاکو ہفتے کی صبح گھر میں داخل ہوئے اور گھر میں موجود افراد کو یرغمال بنا لیا۔ اس دوران ڈاکوؤں نے قیمتی سامان، زیورات و نقدی لوٹنا شروع کر دی۔ گھر کی ایک بچی جو چھت پر موجود تھی اس نے شور مچا دیا اور فوری طور پر پولیس ہیلپ لائن ون فائیو پر ڈکیتی کی اطلاع دے دی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری موقعے پر پہنچی اور گھر کا گھیراؤ کر لیا۔

’پولیس نے گھر میں موجود ڈاکوؤں کو خود کو پولیس کے حوالے کرنے کی وارننگ دی مگر انہوں نے گھر کے اندر سے پولیس پر فائرنگ کر دی۔‘

ایس پی اقبال ٹاؤن ارتضیٰ کمیل کے بقول، ’وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے گھر میں گھسنے والے چھ ڈاکو مارے گئے۔ جب گھر کے اندر گئے تو ڈاکوؤں نے اہل خانہ کو گھر کے گیراج میں یرغمال بنا رکھا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کے مطابق مقابلے میں اہل خانہ اور پولیس کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا جبکہ مرنے والے مبینہ ڈاکوؤں کی لاشوں کو قانونی کارروائی کے لیے مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایس پی اقبال ٹاؤن نےانڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جائے واردات گنجان آبادی کا علاقہ ہے، اس لیے پولیس نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پہلے راستے بلاک کیے اور شہریوں کو آس پاس کے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔ 45 منٹ تک پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔

’پولیس کو اندر ڈاکوؤں کے قبضے میں موجود اہل خانہ کی جان بچانے کی بھی فکر تھی۔ اس لیے کافی احتیاط سے ٹارگٹڈ فائر کیے گئے اور اہل خانہ تمام محفوظ نکال لیے گئے ہیں۔‘

پولیس کی جانب سے مبینہ ڈاکوؤں کی شناخت کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا یہ مبینہ ڈاکو کسی منظم گروہ کے تحت کام کر رہے تھے یا اپنے طور پر ہی واردات کی کوشش کی۔ ان کی رہائش سے متعلق بھی معلوم نہیں ہوسکا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان