الجیریا کے انٹرنیشنل فٹ بالر عطال پر پیر کو فرانس میں نفرت پھیلانے کے الزام میں مقدمے کی سماعت ہوئی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک فلسطینی مبلغ کی ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے بظاہر اسرائیل کو ’یوم سیاہ‘ کی دھمکی دی تھی۔
فٹ بالر یوسیف عتال فرانسیسی لیگ میں نیس کے لیے کھیلتے ہیں۔
انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ جہاں ان کے 32 لاکھ فالورز ہیں پر سات اکتوبر کو ہونے والے حملے کے فوراً بعد ویڈیو شیئر کی تھی۔
اس ویڈیو کے ایک حصے میں جو اے ایف پی نے دیکھی ہے مبلغ محمود الحسنات غزہ کے بچوں کی بری حالت پر بات کرتے ہیں۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک حصے کی بھی نشاندہی کی ہے جس میں انہوں نے خدا سے کہا تھا کہ وہ ’یہودیوں پر ایک سیاہ دن بھیج اور اگر غزہ کے باشندے ’پتھر پھینکیں‘ تو ان کے ہاتھ مستحکم کر۔‘
عطال نے فوراً ہی اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے معافی نامہ جاری کیا تھا جبکہ انہوں نے ان کے کلب کی جانب سے معطل کر دیا گیا تھا۔ تاہم استغاثہ نے ’دہشت گردی کے جواز‘ کے شبہ میں واقعے کی تحقیقات کیں۔
لیکن انہوں نے ویڈیو دیکھنے اور کھلاڑی سے پوچھ گچھ کے بعد اس تحقیقات کو روک دیا اور اس کے بجائے ان پر ’مذہبی منافرت پر اکسانے‘ کا الزام عائد کیا۔
دو ایسوسی ایشنز، نسل پرستی اور یہود دشمنی کے خلاف بین الاقوامی لیگ (لیکرا) اور فرانس کی یہودی آبزرویٹری نے کھلاڑی کے خلاف شہری کارروائی کی ہے۔
جرم ثابت ہونے کی صورت میں عتال کو ایک سال قید اور 45 ہزار یورو جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عطال اس وقت عدالتی نگرانی میں ہیں اور ان کے پیشہ ورانہ فٹ بال کھیلنے کے علاوہ بیرون ملک سفر پر بھی پابندی عائد ہے۔
اس پوسٹ کے بعد ان کے کلب نے فوری طور پر انہیں ’تاحکم ثانی‘ معطل کر دیا جبکہ پروفیشنل فٹ بال لیگ نے ان پر سات میچوں کے لیے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
الجیریا کی ٹیم میں عطال کے کچھ ساتھیوں نے ان سے نرمی برتنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے معافی مانگ لی تھی اور ویڈیو پوسٹ کرنے سے پہلے آخر تک نہیں دیکھی تھی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔