ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ کراچی اسد رضا نے ہفتے کو بتایا ہے کہ گذشتہ روز پشاور سے کراچی کے کینٹ سٹیشن پر آنے والی عوامی ایکسپریس ٹرین سے ملنے والے بم کو ناکارہ بنا دیا گیا، جو موبائل ڈیوائس سے منسلک تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد واقعے کا مقدمہ کینٹ تھانے میں درج کیا جائے گا۔
ہفتے کی صبح میڈیا کو بریفنگ میں ڈی آئی جی اسد رضا نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’عوامی ایکسپریس کی بوگی میں کالے اور سرخ رنگ کا بیگ سیٹ کے نیچے رکھا ہوا تھا، جس میں ٹائمر اور آئی ای ڈی ڈیوائس رکھی گئی تھی جبکہ بم میں موٹر سائیکل کی بیٹری استعمال کی گئی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بم موبائل فون سے پھٹنا تھا اور جو ٹائمنگ رکھی گئی تھی، اس کے مطابق یہ بم اس وقت پھٹتا جب ٹرین سکھر یا روہڑی ریلوے سٹیشن پر پہنچتی۔ بم موبائل ڈیوائس کے ساتھ منسلک تھا، جو ناکارہ ہو چکا تھا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’بم کو دو کنٹرولڈ بلاسٹ کے ذریعے ناکارہ بنایا گیا۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹرین پشاور سے کراچی تک جن سٹیشنوں پر رکی ہے، وہاں سے سی سی ٹی وی فوٹیجز منگوائی گئی ہیں۔
دوسری جانب محکمہ انسداد دہست گردی (سی ٹی ڈی) کے انچارج راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ ’کراچی کینٹ سٹیشن سے پہلے تین ریلوے سٹیشن جنگ شاہی، لانڈھی اور ڈرگ روڈ سٹیشن آتے ہیں اور ممکنہ طور پر ان میں کسی سٹیشن پر یہ بم ٹرین میں رکھا گیا۔‘
بم ڈسپوزل سکواڈ ساؤتھ کراچی کے انچارج انسپیکٹر غلام مصطفیٰ آرائیں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’بم والا بیگ عوامی ایکسپریس کی بوگی نمبر پانچ کی سیٹ نمبر 71 کے نیچے رکھا گیا تھا۔‘
ان کے مطابق: ’بیگ میں دو سے ڈھائی کلوگرام وزنی دھماکہ خیز مواد، میکینکل ٹائمر، 12 والٹ کی ڈرائی بیٹری، الیکٹرک ڈیٹونیٹر اور دھات کا کنٹینر رکھا گیا تھا۔‘
کراچی کینٹ سٹیشن پاکستان کے بڑے ریلوے سٹیشنوں میں سے ایک ہے، جہاں پاکستان کے مختلف شہروں کو جانے والی ریل گاڑیاں موجود ہوتی ہیں۔ اس سٹیشن پر تقریباً ہر وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔