الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ہفتے کو پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا نشان واپس دینے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کر دی۔
نظر ثانی درخواست الیکشن کمیشن کے وکیل محسن کامران کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی اور عدالت سے خصوصی دو رکنی بینچ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے 26 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم اور انتخابی نشان بلے کو واپس لینے کا فیصلہ معطل کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی درخواست (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں موقف اختیار کیا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 218(3) میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تیاری کا ذمہ دار ہے۔
اب اس آرٹیکل میں درخواست کے مطابق یہ واضح ہے کہ کمیشن صرف انتخابات کرانے نہیں بلکہ اس سے پہلے تمام تر معاملات جیسے کاغذات نامزدگی فائل کرنا، سکروٹنی، شکایات کو سننا، اور پولنگ منعقد کرنے کی ذمہ داری بھی الیکشن کمیشن کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف جو انٹرم ریلیف مانگا گیا ہے اور عدالت کی جانب سے جو ریلیف دیا گیا ہے وہ انٹرم نہیں بلکہ ’فائنل ریلیف‘ ہے۔
درخواست کے مطابق، ’جو ریلیف عدالت کی جانب سے دیا گیا ہے، یہ غیر قانونی ہے اور یہ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں ہے کہ وہ اس قسم کا فائنل ریلیف دے دیں۔‘
اسی درخواست میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ متعلقہ قانونی جوریسڈیکشن میں کوئی فیصلہ دے سکتا ہے جبکہ الیکشن کمیشن پورے پاکستان میں انتخابی نشانات الاٹ کرنے کا مجاز ہے۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ الیکشن کمشین کے اختیار میں ہے اور یہ عدالتی رویو کے لیے قانونی طور پر اوپن نہیں ہے۔
ان تمام وجوہات کی بنا پر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کو ملنے والا ’فائنل ریلیف‘ کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع درخواست پر پی ٹی آئی کے ترجمان معظم بٹ نے عدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دائر کیا گیا درخواست ناقص ہے اور الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروانا چاہتا۔
انہوں نے بتایا، ‘الیکشن کمیشن کی درخواست پر حیرانگی ہے اور یہ عدالتوں کے ساتھ مذاق ہے۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آہی رہنماؤں کو عدالت میں پیش ہونے سے روکنے کے لیے ہائی کورٹ کے باہر پولیس کھڑی کردی گئی ہے اور الیکشن کمیشن کی درخواست نیک نیتی پر مبنی نہیں ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔