آسٹریلیا نے سڈنی میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں ہفتے کو پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے ہرا کر ٹیسٹ سیریز تین صفر سے جیت لی۔
گذشتہ سال 14 دسمبر کو پرتھ اور پھر 25 دسمبر کو میلبرن میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں بھی پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سڈنی ٹیسٹ میں ہار کے بعد یہ پاکستان کی آسٹریلیا میں چھٹی وائٹ واش شکست ہے۔
پاکستانی ٹیم نے آسٹریلوی سرزمین پر آخری ٹیسٹ سال 1995 میں جیتا تھا، جس کے بعد پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں ٹیسٹ نہیں جیت سکی۔
ہفتے کو سڈنی ٹیسٹ کے چوتھے روز پاکستان نے سات وکٹوں کے نقصان پر 68 رنز کے ساتھ اپنی اننگز کا آغاز کیا تو جلد ہی پاکستان کے باقی تین کھلاڑی بھی پویلین لوٹ گئے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم دوسری اننگز میں صرف 115 رنز بنا سکی۔ صائم ایوب 33 اور محمد رضوان 28 رنز کے ساتھ پاکستان کی جانب سے ٹاپ سکورر رہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے جوش ہیزل وڈ نے چار اور نیتھن لائن نے تین وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان نے آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے 130 رنز کا ہدف دیا، جس میں پاکستان کی پہلی اننگز کی 14 رنز کی برتری بھی شامل تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آسٹریلیا کی جانب سے آخری ٹیسٹ کھیلنے والے اوپنر ڈیوڈ وارنر اور ان کے بچپن کے دوست عثمان خواجہ میدان میں اترے تو خواجہ جلد ہی ساجد خان کا نشانہ بن گئے۔
جس کے بعد ڈیوڈ وارنر نے مارنس لبوشین کے ساتھ مل کر آسٹریلوی اننگز کو آگے بڑھایا اور اپنی نصف سینچری مکمل کی۔
57 کے سکور پر ڈیوڈ وارنر بھی ساجد خان کا نشانہ بن گئے، جس کے بعد لبوشین اور سٹیو سمتھ نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے آسٹریلیا کو آٹھ وکٹوں سے فتح دلوا دی۔ مارنس لبوشین نے 62 رنز بنائے۔
پاکستانی ٹیم نے میچ کی پہلی اننگز میں 313 رنز بنائے تھے جبکہ آسٹریلوی ٹیم پہلی اننگز میں 299 رنز بنا سکی تھی۔
پہلی اننگز میں 82 رنز بنانے اور چھ وکٹیں حاصل کرنے پر پاکستان کے عامر جمال کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 19 وکٹیں حاصل کرنے پر آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کو سیریز کا بہترین کھلاڑی چنا گیا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔