ایران سے تمام امور پر باہمی اعتماد کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں: پاکستانی وزیر خارجہ

پاکستان کے نگران وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب امیرعبداللہیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد تہران کے ساتھ تمام امور پر باہمی اعتماد اور تعاون کی روح کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی (وزارت خارجہ ویب سائٹ)

پاکستان کے نگران وفاقی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جمعے کو اپنے ایرانی ہم منصب امیرعبداللہیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد تہران کے ساتھ تمام امور پر باہمی اعتماد اور تعاون کی روح کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ وزیر خارجہ نے سیکورٹی کے معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

پریس ریلیز کے مطابق گفتگو میں دونوں ملکوں کے سفیروں کی واپسی کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔

رواں ہفتے پہلے ایران اور اس کے جواب میں پاکستان نے ایک دوسرے کی سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس کے بعد سے دوطرفہ تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔

پاکستان نے اس حملے پر ایران سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا جبکہ پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کو، جو اُس وقت اپنے ملک میں موجود تھے، اسلام آباد واپسی سے روک دیا۔

’ایرانی وزیر خارجہ کو اسلام آباد دورے کی دعوت‘

ایران کے خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا کہ امیرعبداللہیان نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران برادر ملک پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔‘

ایرانی اعلیٰ سفارت کار نے سکیورٹی اور فوجی تعاون کو سنجیدگی سے لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی افواج دہشت گرد گروہوں کو ملک میں تخریب کاری کرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔

پاکستانی سرزمین کے اندر نام نہاد جیش العدل کے ٹھکانے پر ایران کے حالیہ حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امیرعبداللہیان نے کہا کہ ’انٹیلی جنس دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 50 سے زیادہ دہشت گرد ایران پر دہشت گرد انہ حملے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے موجودہ حالات میں جہاں اسرائیلی حکومت مظلوم قوم کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے وہیں اسلامی دنیا کے بااثر ممالک جیسے ایران اور پاکستان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اتحاد برقرار رکھیں گے۔

ارنا نے بتایا کہ ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار نے اپنے ایرانی ہم منصب کو اسلام آباد کے دورے کی باضابطہ دعوت دی۔

تہران کے ساتھ مزید کشیدگی بڑھانے کی خواہش نہیں: جلیل عباس

اس سے قبل آج جلیل عباس جیلانی نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد تہران کے ساتھ مزید کشیدگی بڑھانے کی خواہش نہیں رکھتا۔

وزارت خارجہ کے ایکس پر جاری ایک مختصر پیغام میں کہا گیا کہ جلیل عباس جیلانی نے ترک ہم منصب سے گفتگو کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ پیش رفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ’آپریشن مرگ سرمچار کا مقصد ایران کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانا تھا اور پاکستان کو کشیدگی میں بڑھانے کوئی دلچسپی یا خواہش نہیں۔‘ 

وزیراعظم انوار الحق ایران کے ساتھ کشیدہ صورت حال کے تناظر میں سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم میں شرکت مختصر کر کے وطن واپس پہنچے ہیں تاکہ ایران سے کشیدگی کی غیر معمولی صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے۔

اس حوالے سے آج اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں ہفتے ایران نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے ہدف بنایا تھا۔

امریکہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم جیش العدل نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے پاسدان انقلاب نے اس کے ’مجاہدین‘ کے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا، جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔

تنظیم کے مطابق ان حملوں میں دو گھر تباہ ہوئے جہاں مقیم اہلِ خانہ بشمول بچے جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں شامل ہیں۔

ایرانی حملے کے ایک روز بعد پاکستان فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے سیستان بلوچستان میں فوجی کارروائی کر کے بلوچ عسکری تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق انٹیلی جنس معلوت کی بنیاد پر ’درست حملے، کلر ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور سٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئے جن کے دوران وسیع نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی۔‘

بیان کے مطابق: ’بلوچستان لبریشن آرمی (بی آر اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا جس کا کوڈ نام مرگ بر سرمچار تھا۔‘

پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو کہا کہ ’ہم جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتے اور جانتے ہیں کہ کچھ دن پہلے ہونے والے حملوں کی وجہ سے صورت حال پیچیدہ ہو گئی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں۔ ہم ایران سمیت اپنے تمام ہمسایوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔‘

اسلام آباد کے لیے ایران کے سفیر جو اس وقت اپنے ملک میں ہیں، نے بھی جمعرات کو ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ ’دونوں پڑوسی، دوست اور برادر ممالک، پاکستان اور ایران نے ماضی میں مشکل حالات میں ہمیشہ ایک دوسرے کی حمات کی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ باہمی خطرات اور مفادات کے تناظر میں دوطرفہ تعلقات تناؤ اور تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ 

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان