آسٹریا کے کوستاو کلمٹ کی پینٹنگ 100 سال بعد دریافت

اچھی حالت میں محفوظ پینٹنگ، جس میں ایک سیاہ بالوں والی خاتون کو دکھایا گیا ہے، جمعرات کو ویانا میں پہلی بار عوام کے سامنے پیش کی گئی۔

آسٹریا کے شہر ویانا میں 25 جنوری 2024 کو کنسکی آرٹ نیلام گھر کی پریس کانفرنس کے دوران ایک کیمرہ مین آرٹسٹ کوستاو کلمٹ کی بنائی گئی فرولین لیسر کی پورٹریٹ پینٹنگ کی فوٹیج لے رہا ہے (رولینڈ شلیگر / اے ایف پی)

آسٹریا کے نیلام گھر کنسکی نے جمعرات کو کہا ہے کہ آسٹریا کے معروف آرٹسٹ کوستاو کلمٹ کی ایک پینٹنگ ایک نجی کلیکشن میں دوبارہ منظر عام پر آئی ہے، جسے اپریل میں فروخت کیا جائے گا۔

فرولین لیسر کی اس تصویر کو ایک امیر یہودی صنعت کار کے خاندان نے کمیشن کیا تھا اور 1917 میں کوستاو کلمٹ نے اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے اسے پینٹ کیا تھا۔

اچھی حالت میں محفوظ پینٹنگ، جس میں ایک سیاہ بالوں والی خاتون کو دکھایا گیا ہے، جمعرات کو ویانا میں پہلی بار عوام کے سامنے پیش کی گئی۔

اسے موجودہ آسٹریا کے مالکان اور لیسر خاندان کے قانونی جانشینوں کی جانب سے واشنگٹن پرنسلپز کے مطابق ایک معاہدے کی بنیاد پر 24 اپریل کو نیلام کیا جائے گا۔

1998 کے اس بین الاقوامی معاہدے میں نازیوں کی جانب سے چوری کیے گئے فن پاروں کی واپسی کا طریقہ کار طے کیا گیا تھا۔

یہ کام آخری بار 1925 میں ویانا کی ایک نمائش میں دیکھا گیا تھا، جسے ایک سیاہ اور سفید تصویر کے ذریعے دستاویزی شکل دی گئی تھی، جسے اس کے وجود کا واحد سابق ثبوت قرار دیا گیا تھا۔

تصویر میں پینٹنگ کے آخری مالک کی شناخت لیسر خاندان کے رکن کے طور پر کی گئی ہے، جو ویانا کے ’ارجنٹائن سٹراس 20‘ میں رہتا تھا۔

نازی حکمرانی کے باوجود ویانا میں رہنے والی ہینریٹ لیسر کو 1942 میں جلاوطن کر دیا گیا اور 1943 میں آشوٹز قیدخانے میں قتل کر دیا گیا۔

یہ نامکمل تصویر اس وقت دوبارہ منظر عام پر آئی جب موجودہ مالک نے اسے وراثت میں لینے سے پہلے وکیل اور آرٹ قانون کے ماہر ارنسٹ پلوئل سے قانونی مشورہ مانگا۔

ماخذ کا سراغ لگانا

پلوئل نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ وسیع پیمانے پر تحقیق کے باوجود یہ واضح نہیں ہے کہ موجودہ مالک کے اہل خانہ نے، جو 1960 کی دہائی سے اس فن پارے کے مالک ہیں، اسے کیسے حاصل کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس 1925 اور 1960 کی دہائی کے درمیانی عرصے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ دوسری عالمی جنگ سے پہلے یا اس کے دوران اس کام کو لوٹا گیا تھا، چوری کیا گیا تھا یا غیر قانونی طور پر ضبط کیا گیا تھا۔

پلوئل نے کہا کہ پینٹنگ کا پچھلا حصہ ’مکمل طور پر اصل حالت‘ میں ہے اور اس پر ’کوئی ٹکٹ، کوئی سٹیکر، کچھ بھی نہیں‘ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’نازی دور کے دوران کسی غیر قانونی ضبطگی کے کوئی اشارے نہیں ملے، یعنی گیسٹاپو یا شپنگ ہاؤس سے عام ڈاک ٹکٹ جہاں لوٹا ہوا آرٹ ذخیرہ کیا گیا تھا۔‘

لیسر خاندان کی اولاد کی طرف سے ابھی تک کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا ہے لیکن ان میں سے کچھ نے پینٹنگ دیکھنے کے لیے ویانا کا سفر کیا ہے۔

کلمٹ کے فن پارے شاذ و نادر ہی بازار میں فروخت کے لیے آتے ہیں۔

کنسکی نیلام گھر کا تخمینہ ہے کہ اس کی قیمت 30 سے 50 ملین یورو (33-55 ملین ڈالر) ہے لیکن حالیہ کلمٹ نیلامیوں کو دیکھتے ہوئے زیادہ رقم کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ سال جون میں کلیمٹ کی ’ڈیم مٹ فیچر‘ لندن میں 74 ملین پاؤنڈ (اس وقت 94.3 ملین ڈالر) میں فروخت ہوئی تھی، جس نے یورپی آرٹ نیلامی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

اس سے قبل یورپ میں فروخت ہونے والے آرٹ ورک کا ریکارڈ البرٹو گیاکومیٹی کی فلم ’واکنگ مین آئی‘ کا تھا، جو فروری 2010 میں 65 ملین پاؤنڈ میں فروخت ہوا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ