خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم عورت فاؤنڈیشن نے ہفتے کو کہا کہ خواتین کو عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے پانچ فیصد نشستوں کی ٹکٹیں دینے کے قانونی تقاضے کی تعمیل نہیں کی گئی۔
عورت فاؤنڈیشن نے چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجہ کو ایک خط لکھا جس میں اپنا تجزیہ جاری کیا کہ ملک کی سیاسی جماعتوں نے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں کتنی نشستیں مختص کیں۔
عورت فاؤنڈیشن نے خط میں کہا کہ یہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 206 کی صریحاً خلاف ورزی ہے جس کے تحت ہر صوبائی اور قومی اسمبلی انتخابات میں جنرل نشستوں پر پانچ فیصد خواتین کو سیاسی جماعتوں کی طرف سے ٹکٹیں دی جاتی ہیں۔
خواتین کو قومی اسمبلی میں پانچ فیصد نشستیں کے لیے ٹکٹیں صرف دو سیاسی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور مسلم لیگ ن نے دیں۔
تجزیے کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے ایم کیو ایم نے 73 امیدواروں میں سے سات خواتین (9.6 فیصد) کو ٹکٹ جاری کیے تاہم مسلم لیگ ن نے 205 امیدواروں میں سے 16 خواتین (7.8 فیصد) کو ٹکٹیں جاری کیں۔
اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 245 امیدواروں میں سے 11 (4.5 فیصد) کو ٹکٹیں جاری کی ہیں۔
دوسری جانب صوبائی اسمبلیوں میں بھی بیشتر جماعتیں اس سیکشن کی خلاف ورزی کرتی نظر آئیں۔
الیکشن کے انعقاد کے لیے انتخابی عملے کی تربیت مکمل: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہفتہ کو کہا ہے کہ رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے انتخابی عملے کی تربیت مکمل کر لی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انتخابات کے انعقاد کے لیے لگ بھگ 14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملے کی تربیت کامیابی سے مکمل کر لی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان تربیتی مشقوں کے ذریعے اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ تمام انتخابی عملہ عام انتخابات 2024 کے دوران اپنے فرائض منصبی مؤثر اور پیشہ ورانہ طور پر سرانجام دے سکے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق انتخابی عملے کی تربیت کے لیے ملک بھر کے دور دراز علاقوں میں 87 روز تک مجموعی طور پر 27،676 تربیتی نشستوں کا اہتمام کیا گیا جس میں 3،821 ماسٹر ٹرینرز شریک ہوئے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن نے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (EMS) کو مؤثر طریقے سے چلانے کے لیے تقریباً پانچ ہزار افسران اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو ریٹرننگ افسران کے ساتھ منسلک کرنے سے پہلے 148 ٹریننگز کروائیں۔
’اسی طرح کمیشن نے انتخابات کے دوران سکیورٹی فرائض کی بہترین انجام دہی یقینی بنانے کے 1400 ماسٹر ٹرینرز تیار کیے جنہوں نے بعد ازاں 503,495 سکیورٹی اہلکاروں کو ضروری تربیت فراہم کی۔
اگر میں رہتا تو سب کے پاس روزگار ہوتا: نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ہفتہ کو ایک جسلے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس جج نے مجھے سزا دلوائی اور بطور وزیر اعظم میری چھٹی کروائی وہ استعفیٰ دے کر چلا گیا۔‘
نواز شریف نے گجرانوالہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر میں رہتا اور میری چھٹی نہ کروائی جاتی تو ہر ایک کے پاس باعزت روزگار ہوتا اور لوگ خوش حال ہوتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ جج جو آج خود استعفیٰ دے کر جا رہے ہیں، آئندہ چیف جسٹس بننے والا جج استعفیٰ دے کر گھر چلا گیا، یہ وہ جج تھا جس نے مجھے سزا دلوائی، بطور وزیر اعظم میری چھٹی کروائی۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’ہم سب تب تک چین سے نہیں بھیٹیں گے جب تک پاکستان اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا نہیں ہو جاتا۔‘
انتخابات کی سکیورٹی اور ساکھ کے لیے بہترین انتظامات کیے ہیں: نگران وزیر اطلاعات
نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ہفتے کو کہا ہے کہ آٹھ فروری کےعام انتخابات کی سکیورٹی اور ساکھ کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں، جن کے دوران 12 کروڑ سے زیادہ پاکستانی ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
ہفتے کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ، الیکشن کمیشن کے حکام اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں مرتضیٰ سولنگی نے بین الاقوامی میڈیا کے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی جمہوریت ہے اور آٹھ فروری کو 12 کروڑ 86 لاکھ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
ملک کی سکیورٹی صورت حال کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو لا اینڈ آرڈر اور دہشت گردی کا سامنا کرتے ایک دہائی سے زیادہ ہو چکا ہے، یہ ہمارے لیے نیا نہیں ہے۔‘
نگران حکومت کے دوران کیے گئے معاشی فیصلوں کے سوال پر مرتضیٰ سولنگی نے جواب دیا کہ ’نگران حکومت کے دوران کیے گئے معاشی فیصلے ایس آئی ایف سی کے تحت کیے گئے جسے پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’الیکشن کی سکیورٹی اور ساکھ کے لیے بہترین انتظامات کیے ہیں۔ پولنگ سٹیشنز پر پولیس سکیورٹی کے فرائض جبکہ بیرونی حدود میں فوج خدمات فراہم کرے گی۔ ہمارے پاس پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے مطلوبہ وسائل موجود ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ایک آزاد ملک ہے، جہاں نگران حکومت اور عدالتوں کے فیصلوں پر تنقید کی آزادی ہے۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف جاری مقدمات کی سماعت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم عدالتوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔ پاکستان میں جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان میں سے کچھ نو مئی کے واقعات جبکہ کچھ دیگر مقدمات کی بنیاد پر ہوئی ہیں۔ ہم کسی جماعت کو نشانہ بنانے کی خبروں کو بے بنیاد اور بے ہودہ قرار دیتے ہیں۔‘
عام انتخابات: کراچی میں ایم کیو ایم اور پی پی کارکنوں میں جھڑپ، ایک بچہ جان سے گیا
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب نیو کراچی تھانے کی حدود میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے دوران ایک 12 سالہ بچہ چل بسا جبکہ تین افراد زخمی ہو گئے۔
نیو کراچی تھانے کے ڈیوٹی افسر عبدالرشید نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گُرڑو کو بتایا کہ ’نیو کراچی کے سیکٹر 11 جے نورانی مسجد کے قریب شادی میں شریک افراد کی جانب سے انتخابی پوسٹر اور ایک سیاسی جماعت کا جھنڈا ہٹانے کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔
’جھگڑے کے دوران فائرنگ اور ڈنڈوں کے استعمال کے باعث 12 سالہ عبدالرحمٰن جان سے گیا جب کہ تین افراد زخمی ہو گئے۔‘
عبدالرشید کے مطابق: ’پیپلز پارٹی کے کارکن یوسف کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمے میں ایم کیوایم کے تین کارکنان اور 15 سے 20 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔‘
رات ڈھائی بجے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار نے الزام عائد کیا کہ ’پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے ایم کیو ایم کے پرچم اتارے اور کارکنوں کی مار پیٹ کی۔ مسلح جتھےایک بار پھرایم کیو ایم کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے اپنے بیان میں اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’فائرنگ میں جان سے جانے والا بچہ اور زخمی ہونے والے افراد پی پیپلز پارٹی کے کارکن ہیں، جو پارٹی کی ایک کارنر میٹنگ میں شریک تھے۔‘
بلوچستان میں بم دھماکوں کا سلسلہ جاری، کوئٹہ میں ڈبل سواری پر پابندی
بلوچستان میں نگران حکومت نے دارالحکومت کوئٹہ میں دو دن میں چھ بم دھماکوں کے بعد موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی۔
نامہ نگار اعظم الفت کے مطابق کوئٹہ میں گذشتہ دو دنوں میں چھ بم دھماکوں کے بعد موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی کی گئی ہے جبکہ محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق پابندی پانچ فروری تک رہے گی، تاہم خواتین، بچے اور بزرگ شہری اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
صوبہ بلوچستان میں امن کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر حکام نے پہلے سے ہی امیدواروں کو انتخابی مہم محدود کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
صوبے کے ڈپٹی کمشنرز نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر تربت، آواران، لورالائی، حب، کوہلو، ضلع ڈیرہ بگٹی، زیارت اورسبی میں امیدواروں کو انتخابی مہم اور اجتماعات محدود کرنے اور جلسے جلوس کے بجائے کارنرز میٹنگز کو ترجیح دینے کی ہدایت کی ہے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں گذشتہ دو دن کے دوران بدامنی کے 24 واقعات رپورٹ ہوئے۔
جمعے کو دارالحکومت کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں دستی بم حملوں کے دو واقعات میں تین افراد زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ ضلع خاران میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی انتخابی کارنر میٹنگ کے قریب دستی بم برآمد کیا گیا، جسے بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔
جبکہ ضلع پنجگور کے علاقے چتکان میں نیشنل پارٹی کے امیدوار اور سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ کے گھر پر بھی دستی بم سے حملہ ہوا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔