شمالی وزیرستان کے حلقے این اے 40 سے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے انتخابی امیدوار اور سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ پشاور کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی پارٹی کے مطابق ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔
نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما خوش حال خان نے جو محسن داوڑ کے ساتھ ہسپتال میں موجود تھے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محسن داوڑ کا آپریشن کامیاب ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’محسن کو دائیں جانب ران میں گولیاں لگی تھیں جن کا آپریشن ہوگیا ہے اور اب ان کی حالت قابو میں ہے۔‘
ہسپتال کے ایک عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محسن کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ان کا علاج معالجہ بہتر طریقے سے جاری ہے۔
گذشتہ روز پولیس کے مطابق شمالی وزیرستان کے حلقے این اے 40 سے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے انتخابی امیدوار اور سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ ہفتے کو فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوگئے تھے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
یہ واقعہ میران شاہ پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا، جہاں کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محسن داوڑ اپنے پارٹی کارکنوں کے ساتھ موجود تھے، جب ان پر فائرنگ کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہماری ٹیم جائے وقوعہ پر موجود ہے اور مزید تفتیش جاری ہے کہ کس نے فائرنگ کی ہے۔‘
محسن داوڑ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ ہیں۔ پارٹی کے رہنما خوشحال خان نے میڈیا کو جاری بیان میں بتایا کہ محسن داوڑ اور ان کے ساتھی انتخابی نتیجے کے سلسلے میں گذشتہ دو دن سے ریٹرننگ افسر کے دفتر جانے کی کوشش میں تھے، لیکن انہیں ریٹرننگ افسر کے دفتر جانے نہیں دیا جا رہا تھا اور آج ان پر فائرنگ کی گئی۔
خوشحال نے بتایا: ’فائرنگ کے نتیجے میں محسن داوڑ سمیت ہمارے چھ کارکن زخمی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے صحافی رسول داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محسن داوڑ ساتھیوں سمیت ریٹرننگ افسر کے باہر دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
رسول داوڑ نے بتایا کہ ’محسن داوڑ انتخابی نتائج میں تبدیلی کا الزام لگا رہے تھے۔‘
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے محسن داوڑ کے حلقے کے غیر حتمی، سرکاری نتائج کا اعلان کردیا ہے، تاہم محسن داوڑ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں اسے ’دھاندلی‘ قرار دیا تھا۔
In NA 40, the staff of some polling stations is nowhere to be seen, & God knows what result they’ll come out with. In PK 104, the rigging has been successfully achieved: Iqbal Wazir, a candidate who was lagging behind all others, has been declared winner by 24,000 votes.
— Mohsin Dawar (@mjdawar) February 10, 2024
اس سے قبل محسن داوڑ پر تین جنوری کو بھی اس وقت فائرنگ کی گئی تھی جب وہ اپنی انتخابی مہم کے قافلے میں شریک تھے، تاہم حملے میں وہ محفوظ رہے تھے۔
محسن داوڑ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے بانی اراکین میں شامل تھے اور تنظیم کےسربراہ منظور پشتین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے تھے۔
تاہم بعد میں محسن داوڑ نے پی ٹی ایم سے علیحدگی اختیار کرکے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور اب انہوں نے آٹھ فروری کے عام انتخابات میں حصہ لیا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔