مسلم لیگ ن ہمارے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے: مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے بدھ کو کہا ہے کہ ’لگتا ہے اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔‘

مولانا فضل الرحمٰن میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (جے یو آئی)

جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے متعلق مذاکرات ابھی شروع نہیں ہوئے: خالد مقبول

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ابھی تک وفاقی حکومت سازی سے متعلق سیاسی دھڑوں میں باقاعدہ مذاکرات شروع نہیں ہوئے ہیں۔

کراچی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی تک تمام سیاسی جماعتیں حالات کا جائزہ لے رہی ہیں اور اپنی حکمت عملیاں تشکیل دینے کے عمل میں مصروف ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت سازی سے متعلق ملاقات یا بات چیت کی بھی تردید کی۔

خالدف مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم دیکھے گی کہ وہ کن کن وزارتوں کے ذریعے پاکستان کی خدمت کر سکتے ہیں۔


جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کو قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’اگر اسٹیبلیشمنٹ سمجھتی ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے ہیں تو فوج کا نو مئی کا بیانیہ دفن ہو گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ قوم نے حالیہ انتخابات میں غداروں کو ووٹ دیا ہے۔‘

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ ’جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ نے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مجموعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔‘

’الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال بنا۔ جے یو آئی کی نظر میں پارلیمنٹ اہمیت کھو بیٹھی ہے۔ جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔‘

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پارلیمانی کردار تو ادا کرے گی تاہم اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہو گی۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جمعیت کی مجلس عاملہ نے مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ جمیعت کی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں الیکشن کو شفاف بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا: ’ہم کسی حکومت سازی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ بلوچستان جاؤں گا انہیں جماعت کے فیصلوں سے متعلق بتاؤں گا۔ ہم نے اسمبلیاں چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ہم حکومت کے ساتھ نہیں ہیں وزیر اعظم کو ووٹ بھی نہیں دیں گے۔‘

جمعیت کے مرکزی امیر کا کہنا تھا کہ ان کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں تحریک چلائی جائے گی۔


نواز شریف سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوئے، ہم ان کے حکم کے پابند ہیں: مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب کے لیے نامزد امیدوار مریم نواز نے بتایا کہ ان کے والد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سیاست سے کنارہ کش نہیں ہو رہے ہیں۔

آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد نئی حکومت سازی کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور مسلم لیگ (ن) نے منگل کو وزارت عظمٰی منصب کے لیے شہباز شریف کو نامزد کیا تھا۔

اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ (ن) کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ نواز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے لیکن شہباز شریف کی نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا اور بعض مضامین میں یہ تبصرے شروع ہو گئے تھے کہ نواز شریف نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔

تاہم مریم نواز نے  ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر  ایک پوسٹ میں لکھا ’وزارت عظمیٰ کا عہدہ قبول نا کرنے کا مطلب اگر یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف سیاست سے کنارہ کش ہو رہے ہیں تو اس میں کوئی سچائی نہیں۔‘

مریم نواز نے لکھا کہ آئندہ پانچ سال میں نواز شریف نا صرف بھرپور سیاست کریں گے بلکہ وفاق و پنجاب میں اپنی حکومتوں کی سرپرستی کریں گے۔

’نوازشریف کی تینوں حکومتوں میں عوام  نے واضح اکثریت دی تھی اور یہ بات وہ انتخابی تقاریر میں واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی مخلوط حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔ جو لوگ نواز شریف کے مزاج سے واقف ہیں انہیں نواز شریف کے اصولی موقف کا پتہ ہے۔‘

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف اور میں ان کے سپاہی ہیں، ان کے حکم کے پابند ہیں اور ان کی سربراہی اور نگرانی میں کام کریں گے-‘


اتحادی حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد سٹاک ایکسچینج میں مثبت آغاز

پاکستان کی چھ بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکز میں مل کر حکومت بنانے کے اعلان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بطور وزیراعظم نامزدگی کے بعد بدھ کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران تیزی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں دن کو 11 بجے تک 1174 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

آٹھ فروری کے عام انتخابات کے بعد جب کسی ایک جماعت کو اکثریت نہ ملی تو بازار حصص میں منگل کی شام تک تنزلی کا رحجان دیکھا گیا لیکن اتحادی حکومت کے قیام پر اتفاق کے بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بہتری آنا شروع ہو گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نامزد وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کی شب دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنا نئی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’اب پارلیمان معرضِ وجود میں آنے والی ہے، اب ہماری جنگ اس ملک کے چیلنجز کے خلاف ہے۔ سب سے پہلا چیلنج اس ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، جو بذات خود ہمالیہ نما ایک چینلج ہے لیکن جب قومیں آگے بڑھتی ہیں، جب ان کی قیادت اکٹھی ہو جائے اور فیصلہ کرلے کہ ہم نے اپنے اختلافات ختم کرکے اپنی قوم کو آگے لے کر جانا ہے، بے روزگاری اور اس ملک کے اندر جو غربت ہے اس کے خاتمے کے لیے، اس کے خلاف جنگ لڑنی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’آئی ایم ایف کا جو معاہدہ ہوا تھا اس نے پاکستان کو دوبارہ ایک معاشی استحکام دیا اور اب ہمیں مزید آگے بڑھنا ہے۔ پاکستان کے قرضوں کو ہم نے کس طرح کم کرنا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کے خلاف جنگ لڑنی ہے۔‘


اہم حلقوں کے نتائج پر اعتراضات، الیکشن کمیشن میں سماعت

الیکشن کمیشن میں آج لاہور کے چار اہم حلقوں اور سیالکوٹ کے ایک حلقے میں نتائج اور نوٹیفیکیشن سے متعلق مخالف امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت ہوگی۔

مریم نواز کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق  نے این اے 119 لاہور کے ریٹرننگ افسر (آر او) کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور فارم 45 کے مطابق نتیجہ جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔

اسی طرح این اے 118 میں حمزہ شہباز کے مدمقابل عالیہ حمزہ، این اے 130 میں نواز شریف کے مدمقابل یاسمین راشد، این اے 71 میں خواجہ آصف کے مدمقابل ریحانہ ڈار اور این اے  117علیم خان کے مدمقابل علی اعجاز بٹر نے بھی الیکشن کمیشن سے رجوع کر رکھا ہے کہ کامیابی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کر کے فارم 45 کے مطابق نتیجہ جاری کیا جائے۔

ابتدائی طور پر اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا، تاہم عدالت عالیہ نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت دی تھی۔

گذشتہ روز الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ این اے 118 لاہور سے حمزہ شہباز اور این اے 119 سے مریم نواز کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے لاہور کے حلقے این اے 130  سے میاں محمد نواز شریف کی کامیابی کا نوٹفیکیشن بھی جاری کر دیا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان