اسرائیلی جارحیت جتنا عرصہ رہے گی غلط اندازوں کا خطرہ زیادہ ہوگا: سعودی عرب

شہزادہ فیصل بن فرحان نے فرانس 24 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’رفح جو جنوب میں آخری محفوظ پناہ گاہ ہے میں شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی واضح میکانزم کے بغیر ممکنہ فوجی کارروائی ناقابل قبول ہے۔‘

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان 12 دسمبر 2023 کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب کے موقع پر غزہ کی صورت حال پر ایک اجلاس میں شریک ہوئے(فائل فوٹو/ اے ایف پی)

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کو کہا ہے کہ رفح میں شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی واضح میکانزم کے بغیر ممکنہ فوجی کارروائی ناقابل قبول ہے۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے فرانس 24 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’رفح جو جنوب میں آخری محفوظ پناہ گاہ ہے میں شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی واضح میکانزم کے بغیر ممکنہ فوجی کارروائی ناقابل قبول ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم نہ صرف سعودی عرب بلکہ عرب دنیا کے تمام ممالک کی طرح ایک دن بعد وسیع تر مسئلہ فلسطین کے حل کے تناظر میں بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے انٹرویو میں کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت جتنا عرصہ جاری رہے گی غلط اندازے لگانے کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

سعودی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہم آغاز سے ہی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں جنگ بندی چاہیے۔ ہم جنگ بندی کی ضرورت اس وقت سب سے زیادہ ہے اور اس جنگ بندی یا اس جنگ بندی سے پہلے ہمیں غزہ میں انسانی رسائی کے مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے کہ ’ایک دن میں سو سے بھی کم ٹرک غزہ میں داخل ہو پا رہے ہیں جب کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے ہمیں بتایا ہے کہ کم از کم پانچ سو ٹرکوں کا جانا ضروری ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کے بارے میں واضح موقف اختیار کرے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اسرائیل کی نیت کیا ہے لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ غزہ میں جو ہوا اس کے بعد انسانی تباہی ہمارے سامنے ہے۔ عام شہریوں کی اموات سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’سب سے اہم یہ ہے کہ بھوک کا درجہ اور دوسری انسانی ضروریات میں اضافہ ہو گیا جس کی وجہ امدادی سامان تک رسائی نہ ہونا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ غزہ میں اس وقت ہم جو انسانی مصائب دیکھ رہے ہیں اس سے چھٹکارا حاصل کیا جائے اور اس انسانی تباہی کو کم کیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا