انڈیا کے شہر حیدرآباد کی کنگس کالونی میں بچوں کو نماز کا پابند بنانے کے لیے ایک منفرد انداز اپنایا گیا ہے۔
بچوں کو 40 روز تک مسجد میں پانچ وقت نماز باجماعت ادا کرنے پر بچوں کو انعام میں سائیکل دی جائے گی۔
عاطف سوداگر نامی ایک مقامی نوجوان نے اس کام میں پہل کی ہے۔ ان کے بقول ان کا مقصد بچوں کو اسلام کی طرف راغب کرنے اور نماز کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔
عاطف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اس دور میں نئی نسل کی زندگی سمارٹ فون اور کمپیوٹر تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ اُن کی سماجی اور تعلیمی زندگی پر کافی اثر پڑا ہے۔ دین و اسلام سے دوری اختیار ہوئی ہے۔ ایسی صورت حال میں اس طرح کے اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔‘
بقول عاطف کہ نماز پڑھنے والے بچوں کو سائیکل بطور انعام دینا بس ایک بہانہ ہے۔ پروگرام کا مقصد بچوں کو نماز کا عادی بنانا ہے۔
عاطف سوداگر کے ذہن میں یہ خیال اس وقت آیا جب وہ ایک مفتی صاحب کا بیان سن رہے تھے جس میں مفتی صاحب موجودہ حالات اور نوجوان نسل کا تذکرہ کر رہے تھے۔
عاطف بتاتے ہیں کہ جب انہیں اس کام کو شروع کرنے کا خیال آیا تو انہوں نے مقامی مساجد کے آئمہ کرام سے مشورہ کیا۔ انہیں اعتماد میں لیا کہ وہ یہ پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ مسجد کے اماموں کو براہ راست اس میں ملوث کیا۔ روزانہ 10 سے 15 لوگوں کی جماعت گھر گھر جا کر نماز کی دعوت دیتے تھے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے گھر والوں کو مہم سے متعلق آگاہی فراہم کرنے لگے۔
’میں ہر دن فجر میں اس بات کو محسوس کرتا تھا کہ مسجد میں نمازیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ بچے اور مقامی لوگ بھی اس پہل سے کافی خوش ہیں۔ اللہ اس ارادے کو ہماری ہدایت کا ذریعہ بنا دے۔‘
عاطف نے بتایا اس کام کو لے کر انہیں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
’چونکہ ہم یہ کام اللہ کی رضا کے لیے کر رہے ہیں۔ ہماری نیت بھی صاف تھی اور ہمیں یقین تھا کہ اللہ اسے کامیاب بنائیں گے۔ تحفہ دینے کا مقصد کچھ بھی نہیں ہے۔ بس اللہ کی راہ میں خوشی سے یہ کام کر رہے ہے۔ ذاتی طور پر یہ کام شروع کیا ہے۔ کسی سے بھی ایک پیسہ جمع نہیں کیا ہے۔‘
مہم کو شروع کیے ہوئے ایک مہینے کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں علاقے کی تین مساجد کا انتخاب کیا گیا ہے۔ سینکٹروں بچے روزانہ مسجد میں نماز ادا کر رہے ہیں اور وہ کافی پُرجوش ہیں۔
مسجد کے امام نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے عاطف سوداگر کی اس پہل کی ستائش کی اور کہا موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے معاشرے میں اس طرح کے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
’اس طرح کے پروگرام نئی نسل کو دین اسلام کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ عاطف صاحب کے دل میں یہ خواہش اٹھی کہ آنے والے نسل کو مساجد سے کیسے جوڑا جائے اور نماز کی طرف کیسے راغب کیا جائے۔ ’انہوں نے اپنا مشورہ ہمارے سامنے رکھا۔ ہم نے ان کے اس مشورے کو لبیک کہا۔ کم و بیش 120 بچوں نے الحمدللہ اس مہم کے اندر حصہ لیا ہے۔ بچے روزانہ مسجد میں پانچ وقت کی نماز ادا کر رہے ہیں۔ ان کے والدین میں بھی بیداری پیدا ہوئی۔‘
امام صاحب کے مطابق حاضری کے لیے مساجد میں ایک رضاکار متعین کیا گیا ہے اور روزانہ وہ ان بچوں کی حاضری لیتے ہیں۔ فجر کی نماز کے بعد بچوں کو دین اسلام کی باتیں، نماز کی اہمیت اور اس کے بنیادی مسائل بھی بتائے جاتے ہیں۔ اس کے دوران تواضع کا انتظام کیا جاتا ہے۔
امام صاحب نے بتایا کہ چند دن بعد یہ پروگرام مکمل ہوگا اور اس سلسلے میں مسجد کے احاطے میں ایک تقریب منعقد کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں نے مسلسل چالیس دن تک باجماعت نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کی، ان میں سائیکل تقسیم کی جائیں گی اور ساتھ انہیں قران مجید کا نسخہ بھی بطور تحفہ دیا جائے گا۔
ایک مقامی شخص نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس مہم کے بعد سے ان کے علاقے میں ایک خوشگوار ماحول بن گیا ہے۔
’رمضان شروع ہونے سے قبل ہی رمضان کی خوشبو مہکنے لگی ہے۔ نوجوانوں اور بچوں میں نماز کا شوق پیدا ہو اور وہ نماز کے عادی بن جائیں تو یہ خیر سگالی و خیر خواہی ہے۔‘
کچھ بچوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ بھی ایسے مقابلے رکھے جائیں تاکہ تحفہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ نمازیں بھی پابندی کے ساتھ ادا ہوں۔
وہیں کچھ بچوں کے خیالات اس سے قدرے مختلف تھے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ ’ہم پہلے سے ہی نماز ادا کرتے تھے تاہم ہمارے دوست یا پہچان میں کچھ ایسے بھی بچے تھے جو پابندی کے ساتھ نماز ادا نہیں کرتے تھے۔ ایسے میں ہم ان بچوں کو صرف انعام کے بارے میں بتا کر انہیں مسجد کی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘