انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’ہیومن رائٹس فورم‘ نے انڈین کمپنی اڈانی کی طرف سے اسرائیل کو جنگی ڈرون کی فروخت کے ایک حالیہ معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا اقدام واضح طور پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں معاون ثابت ہو گا۔
ہیومین رائٹس فورم (ایچ آر ایف) انڈیا میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس نے آٹھ مارچ کو ایک بیان میں اڈانی۔ایلبیٹ سسٹم انڈیا لمیٹڈ کے اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
ایچ آر ایف کے مطابق یہ اڈانی ڈیفنس اینڈ ایروسپیس اور ایلبیٹ سسٹم کا مشترکہ منصوبہ ہے جو انڈیا کی ریاست حیدرآباد میں قائم ہے۔ یہ ادارہ جدید ڈرون نظام پر کام کرتا ہے اور اس کے تازہ ترین ڈرونز کو ہرمیز 900 کہا جاتا ہے۔
اسرائیل سے باہر ہرمیز 900 ڈرون کی تیاری کا یہ پہلا مرکز ہے جو کہ انڈیا میں قائم ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن رائٹس فورم‘ نے مطالبہ کیا ہے کہ انڈیا کی حکومت اسرائیل کے ساتھ ایسے تمام سودے فوری طور پر منسوخ کرے جو کہ غزہ میں فلسطینوں کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔
Press Release:
— Human Rights Forum (@HRF_Humanrights) March 8, 2024
Adani’s Greed Amidst the Genocide in Gaza
The Human Rights Forum strongly condemns Adani’s recent agreements with Israel that include the sending of advanced drones with the clear potential to be deployed in aid of the ongoing genocide of Palestinians in Gaza. pic.twitter.com/DyPTnVaJhG
تنظیم نے بیان میں کہا کہ وہ فسلطینی لیبر فورسز کی جگہ انڈین تارکین وطن کو تیزی سے اسرائیل میں ملازمتیں فراہم کرنے کے اقدام کی بھی مذمت کرتی ہے۔
اڈانی ڈیفنس اینڈ ایروسپیس اور ایلبیٹ کا تیار کردہ ڈرون ہرمیس 900
اڈانی ڈیفنس اینڈ ایروسپیس کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق ہرمیز 900 ایک جدید ترین ملٹی رول جنگی ڈرون ہے جو 10 کلومیٹر کی اونچائی پر پرواز کر سکتا ہے اور 36 گھنٹے مسلسل پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ڈرون 420 کلوگرام تک پے لوڈ کے ساتھ پرواز کا حامل ہے۔
اڈانی ڈیفنس اینڈ ایروسپیس اسرائیلی کمپنی ایلبیٹ سسٹم نے مشترکہ طور پر انڈیا کی ریاست حیدرآباد میں تحقیقات اور پروڈکشن کا مرکز قائم کیا گیا۔
’ہیومن رائٹس فورم‘ کے مطابق اڈانی۔ایلبیٹ کی طرف سے اسرائیلی فوج کو 20 ہرمیز ڈرونز حال ہی میں فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ ڈرون کیونکہ انتہائی مہلک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے موجودہ حالات میں بہت خطرناک ثابت ہوں گے اور اس بنا پر انسانی حقوق کی تنظیم اس کی مذمت کر رہی ہے۔
اڈانی کا تاحال ردعمل سامنے نہیں آیا
اڈانی گروپ یا انڈین حکومت کی طرف سے تاحال ہیومین رائٹس فورم (ایچ آر ایف) کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدے کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
انڈین اور اسرائیل میں دفاعی تعلقات
انڈیا اور اسرائیل میں دفاعی تعلقات لگ بھگ تین دہائیوں پر محیط ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا اسرائیل کے جنگی ساز و سامان کا سب سے بڑا خریدار ہے اور گذشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2.9 ارب ڈالر مالیت کا عسکری ساز و سامان انڈیا کو برآمد کیا گیا۔
2022 میں اسرائیل اور انڈیا کے وزرائے دفاع کے درمیان ملاقات دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے اموات
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل جارحیت میں 31 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ غزہ کی پٹی کی لگ بھگ 24 لاکھ آبادی میں سے اکثریت قحط کے دہانے پر ہے کیونکہ وہاں تک بہت ہی محدود امداد پہنچ پا رہی ہے۔
غزہ میں انڈین فوجیوں کا کردار
رواں سال کے اوائل میں انڈین اور اسرائیلی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) میں شامل انڈین فوجی بھی حصہ لے رہے ہیں اور غزہ میں جاری جارحیت کے دوران کئی انڈین نژاد اسرائیل فوجی مارے بھی جا چکے ہیں جن میں سے بعض کا تعلق بنی میناشے یہودی کمیونٹی سے ہے، جن کا آبائی علاقہ انڈیا کی ریاست مہاراشڑا میں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی اخبار ’دی یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق 200 سے زائد انڈین یہودیوں کو سات اکتوبر 2023 کے بعد یا تو باقاعدہ طور پر اسرائیلی ڈیفنس فورس میں شامل کیا گیا ہے یا انہیں ریزور فورس کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیل میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم شیاوی کے مطابق انڈیا سے حال ہی میں اسرائیل آنے والوں میں سے بیشتر نوجوانوں نے آئی ڈی ایف میں شمولیت کی درخواست کر رکھی ہے۔
اسرائیل میں انڈین شہریوں کے لیے انتباہ
اسرائیل اور انڈین کے درینہ تعلقات ہیں اور کئی انڈین شہری اب بھی اسرائیل میں مقیم ہے۔ گذشتہ ہفتے انڈیا نے سکیورٹی کی موجودہ صورت حال کے پیش اسرائیل میں موجود اپنے تمام شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایت کی تھی۔
اسرائیل میں انڈیا کے سفارت خانے کی جانب سے ایک ’اہم ایڈوئزری‘ کے عنوان سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل بھر، خاص طور پر ملک کے شمال اور جنوب میں کام اور سفر کرنے والے انڈین شہریوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل ہی میں کسی محفوظ پر منتقل ہو جائیں۔
یہ ایڈوائزری لبنان کے ساتھ اسرائیل کی سرحد کے قریب ایک چھوٹی سی زرعی کمیونٹی مارگالیوٹ میں ایک ٹینک شکن میزائل حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں ایک انڈین شہری کی موت اور دو شدید زخمی ہو گئے تھے۔