افریقی ملک نائجر کی فوج کے ترجمان کرنل میجر امادو عبدالرحمٰن نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ نائجر امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون معطل کر رہا ہے اور ملک میں امریکی فوج کی موجودگی اب جائز نہیں ہے۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بیان پڑھنے کے دوران فوج کے ترجمان کرنل میجر امادو عبدالرحمٰن نے یہ کہنے سے گریز کیا کہ امریکی افواج کو نائجر سے نکل جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’نائجر واشنگٹن کے ساتھ فوجی تعاون معطل کر رہا ہے اور حالیہ ہفتوں میں ملک کی سرزمین پر امریکی پروازیں غیر قانونی تھیں۔‘
نائجر افریقی ساحل کے خطے میں امریکی فوج کی کارروائیوں میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور یہاں ایک بڑا فضائی اڈہ ہے۔
امریکہ کو اس خطے میں تشدد کے پھیلاؤ پر تشویش ہے، جہاں مقامی گروہوں نے القاعدہ اور داعش کے شدت پسند گروہوں کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا ہے۔
امریکی فوج نے حالیہ برسوں میں نائجر کے شہر اگادیز میں ایک بڑے ہوائی اڈے کو چلانا شروع کیا ہے، جو دارالحکومت نیامے سے تقریبا 920 کلومیٹر (550 میل) دور ہے۔
اس اڈے کو انسان بردار اور بغیر پائلٹ کی نگرانی کرنے والی پروازوں اور دیگر کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکہ نے نائجر کی فوج کی تربیت میں کئی سال اور کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔
ان میں سے کچھ فورسز جولائی میں نائجر کے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد بزوم کا تختہ الٹنے میں ملوث تھیں۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان ایک سینیئر امریکی وفد کے نائجر سے روانہ ہونے کے ٹھیک ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
یہ وفد اس فوجی قیادت کے ساتھ رابطوں کی تجدید کے لیے تین روزہ دورے پر تھا جس نے صدر کو معزول کیا اور اب روس کے زیادہ قریب ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت نے نائجر کے اندر امریکی محکمہ دفاع کے امریکی فوجی اور سویلین ملازمین کے متعلق معاہدہ ’فوری ختم‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
یہ ہفتے کی شام سرکاری ٹیلی ویژن پر پڑھا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ کے اب بھی نائجر میں 10 کروڑ ڈالر کی لاگت سے بنائے گئے صحرائی ڈرونز کے اڈے پر تقریباً 1000 فوجی تعینات ہے۔
جولائی 2023 کی بغاوت کے بعد سے وہاں نقل و حرکت محدود ہے اور واشنگٹن نے حکومت کی مدد کو روک دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک سال قبل نائجر کا ایک غیر معمولی دورہ کیا تھا تاکہ صدر محمد بزوم، جو کہ شدت پسندوں کے خلاف مغربی سکیورٹی کی کوششوں میں ایک مضبوط اتحادی ہیں، کی حمایت کر سکیں۔
صرف چار ماہ بعد، فوج نے بزوم کو معزول کر کے گھر میں نظر بند کر دیا۔
اس سے قبل نائجر کی فوج نے سابق نوآبادیاتی طاقت فرانس کے خلاف بھی سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے اور وہاں ایک دہائی سے موجود فرانسیسی فوجوں کو انخلا پر مجبور کر دیا۔
نائجر کی فوج نے ماضی میں امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا تھا تاہم نائجر کی فوج روس کے ساتھ تعاون چاہتی ہے۔
لیکن افواج کے ہی زیر انتظام ہمسایہ ممالک مالی اور برکینا فاسو ماسکو کو مکمل طور پر قبول کرنے کے حامی نہیں ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔