وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعے کو چین سے آئی ہوئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے ملاقات کر کے رواں ہفتے شانگلہ میں چینی شہریوں پر ہونے والے خودکش حملے میں اب تک کی تفتیش سے آگاہ کیا۔
26 مارچ کو ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی شہریوں کی ایک گاڑی پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد کی جان چلی گئی تھی۔ مارے جانے والے چینی شہری داسو ڈیم منصوبے سے وابستہ تھے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف داسو ہائیڈل پاور منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی دہشت گرد حملے میں اموات پر پہلے ہی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت کر چکے ہیں۔
وزارت داخلہ سے جاری ایک بیان کے مطابق محسن نقوی نے جمعے کو اسلام آباد میں چینی سفارت خانے میں ’شانگلہ حملے کی تحقیقات کے لیے چین سے آئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے ملاقات کی اور انہیں حملے کے بارے میں اب تک ہونے والی تحقیقات سے آگاہ کیا۔‘
بیان کے مطابق ملاقات میں چینی شہریوں کے تحفظ اور مجموعی سکیورٹی کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ سے بھی ملاقات کی اور حملے سے متعلق ہونے والی اپ ڈیٹ سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر محسن نقوی نے کہا کہ ’شانگلہ حملے کے اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔‘
پاکستان پہلے ہی شانگلہ میں ہونے والے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ حملہ کرنے والوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کے بعد اسلام آباد میں سکیورٹی سے متعلق ایک ہنگامی اجلاس میں کہا تھا کہ ’دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے جسے پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کی ترقی اور ترقی کو روکنے کے لیے آلہ کار بنایا ہے۔ پاکستان چین دوستی کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر دونوں آہنی بھائیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔‘
پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے بھی ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔ مزید کہا گیا: ’ہم پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور اس کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘
خارجہ امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار قمر چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شانگلہ میں چینی شہریوں پر حملے کے بعد ’بظاہر یوں لگتا ہے کہ پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ پر عدم اطمینان بڑھ رہا ہے۔
قمر چیمہ کہتے ہیں کہ اس حملے کے بعد بعض منصوبوں پر کام سست روی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ ’ماضی میں چین اس خواہش کا اظہار کر چکا ہے کہ پاکستان میں اپنی سکیورٹی کمپنیاں لانا چاہتے ہیں، جو چین کے شہریوں کا تحفظ کر سکیں لیکن اس پر بات آگے نہ بڑھ سکی۔‘
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ پاکستان میں نئی حکومت ہے تو چین ایک مرتبہ دباؤ بڑھانا چاہتا ہے کہ پاکستان ملک میں کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اضافہ اقدامات کرے۔
چین نے پاکستان میں دو منصوبوں پر کام روک دیا
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک سرکاری عہدیدار نے جمعے کو بتایا ہے کہ پانچ چینی انجینیئروں کی موت کے بعد چینی کنٹریکٹرز نے پاکستان میں دو بڑے ڈیموں کی تعمیر پر کام روک دیا ہے، جہاں تقریباً ساڑھے 12 سو چینی شہری کام کر رہے ہیں۔
سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ چینی کمپنیوں نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ڈیموں پر تعمیری کام ایک بار پھر شروع کرنے سے قبل نئے اور اضافی حفاظتی انتظامات کریں۔
پاکستان میں چینی کارکنوں کی سلامتی دونوں ممالک کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے جہاں بیرونی اثر و رسوخ کے مخالف عسکریت پسند اکثر شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے سینیئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ چائنا گیزوبا گروپ کمپنی نے بدھ سے صوبے میں داسو ڈیم اور پاور چائنا نے دیامر بھاشا ڈیم پر کام روک دیا ہے اور ’حکومت سے نئے حفاظتی انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’داسو ڈیم منصوبے پر 750 چینی شہری کام میں مصروف ہیں جب کہ دیامر بھاشا ڈیم پر 500 چینی باشندے کام کر رہے ہیں۔‘
صوبائی عہدیدار کے مطابق اب چینی انجینیئرز کی نقل و حرکت ان کمپاؤنڈز تک محدود کر دی گئی ہے جہاں وہ رہتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔