امدادی کارکنوں کی موت: بائیڈن کی اسرائیل پر 50 سال میں سخت تنقید

منگل کی شام ایک بیان میں انہوں نے شاید اپنے پورے 50 سالہ کیریئر میں اسرائیل پر سخت ترین تنقید کی۔

امریکی صدر جو بائیڈن اپنے نوٹس کو پڑھ رہے ہیں اور اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو گلاس سے پانی پی رہے ہیں۔ یہ ملاقات 18 اکتوبر 2023 کو تل ابیب میں ہوئی تھی (اے ایف پی)

امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے غزہ میں واضح طور پر غیر مسلح، نشان زد امدادی قافلے پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران مارے گئے ورلڈ سینٹرل کچن کے سات امدادی کارکنوں کی موت پر ’دلی صدمے اور غم و غصے‘ کا اظہار کیا ہے۔

منگل کی شام ایک بیان میں انہوں نے شاید اپنے پورے 50 سالہ کیریئر میں اسرائیل پر سخت ترین تنقید کی۔

بائیڈن نے کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج کی طرف سے قافلے پر حملے جیسے واقعات ’نہیں ہونے چاہییں‘ اور کہا کہ اسرائیل نے حماس کے خلاف چھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران شہریوں یا امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ’خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ تنازعہ حالیہ تاریخ میں اس لحاظ سے بدترین جنگ ہے کہ کتنے امدادی کارکن مارے گئے ہیں۔ یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ غزہ میں انسانوں کے لیے امداد کی تقسیم اتنی مشکل کیوں ہے – کیوں کہ اسرائیل نے شہریوں کو انتہائی ضروری مدد فراہم کرنے کی کوشش کرنے والے امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس بات کی مکمل تحقیقات کرے گا کہ امدادی کارکنوں کی گاڑیوں کو فضائی حملوں کا نشانہ کیوں بنایا گیا۔ یہ تحقیقات تیز ہونی چاہییں، اس سے احتساب ہونا چاہیے اور اس کے نتائج کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے۔

جو بائیڈن نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ امریکہ نے ’اسرائیل پر بار بار زور دیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو انسانی بنیادوں پر روکے تاکہ عام شہری اموات سے بچا جا سکے‘ اور کہا کہ امریکہ ’غزہ میں فلسطینی شہریوں کو تمام دستیاب ذرائع سے انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔‘

انہوں نے وعدہ کیا کہ ’اسرائیل پر دباؤ برقرار رکھیں گے کہ وہ اس امداد کو آسان بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ اور ہم قیدیوں کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر فوری فائر پر زور دے رہے ہیں‘ اور کہا کہ ’اس وقت‘ مذاکرات کے لیے قاہرہ میں ایک امریکی ٹیم موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’خدا ان امدادی کارکنوں کی مغفرت فرمائے جو کل فوت ہوئے اور ان کے غمزدہ خاندانوں اور پیاروں کو تسلی دے۔‘

امریکی صدر ان عالمی رہنماؤں کی فہرست میں حالیہ اضافہ ہیں جنہوں نے اپنے دفاع سے قاصر امدادی کارکنوں پر حملے کی مذمت کی ہے، جو اس وقت ہوا جب وہ سمندر کے راستے غزہ پہنچنے والے کھانے کی ترسیل مکمل کر رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مشہور شیف جوز اینڈریس کی جانب سے قائم کی گئی غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ آئی ڈی ایف نے ان کے تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو نشانہ بنایا جس میں فلسطین سے تعلق رکھنے والے فلسطین کے 25 سالہ سیف الدین عصام ایاب ابوطحہ، آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ لالزومی فرینکوم،  پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ڈیمین سوبول، امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت کے حامل 33 سالہ جیکب فلکنگر، برطانوی شہری 57 سالہ جان چیپمین، 33 سالہ جیمز ہینڈرسن اور 47 سالہ جیمز کربی بھی شامل ہیں۔

ڈبلیو سی کے کی سی ای او ایرن گور نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’ان سات خوبصورت روحوں کو آئی ڈی ایف نے ایک حملے میں اس وقت مار دیا جب وہ پورے دن کے مشن سے لوٹ رہے تھے۔ ان کی مسکراہٹیں، ہنسی اور آوازیں ہماری یادوں میں ہمیشہ کے لیے سرایت کر چکی ہیں۔ اور ہمارے پاس ان گنت یادیں ہیں کہ انہوں نے دنیا کو اپنی بہترین زندگی پیش کی۔ ہم اپنے نقصان - دنیا کے نقصان سے صدمے میں ہیں۔‘

منگل کو برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے فضائی حملے کی مذمت کی اور اسرائیل سے ’مکمل اور شفاف تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا۔

سونک نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو ٹیلی فون بھی کیا اور کہا کہ ’غزہ میں اب تک بہت سے امدادی کارکن اور عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں‘ اور وہاں کی صورت حال ’ناقابل برداشت‘ ہوتی جا رہی ہے۔

نتن یاہو نے اس حملے کو ’ غزہ پٹی میں معصوم لوگوں پر ہماری افواج کے غیر ارادی حملے کا المناک واقعہ‘ قرار دیا اور وعدہ کیا کہ ملک کی مسلح افواج ’اس کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ