پاکستان کرکٹ بورڈ کی قومی سلیکشن کمیٹی نے نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کے لیے پاکستان کی 17 رکنی ٹیم کا اعلان کردیا ہے۔
دو نئے کھلاڑی عثمان خان اور عرفان خان پہلی بار پاکستان ٹیم میں شامل کیےگئے ہیں۔
قومی سلیکشن کمیٹی نے منگل کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں بابر اعظم کی قیادت میں 17 رکنی ٹیم کے علاوہ پانچ ریزرو کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان بھی کیا ہے۔ اعلان سیلیکٹر وہاب ریاض نے کیا۔
کپتان بابر اعظم کے مشورے سے سیریز کے خلاف ان کھلاڑیوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے جو ممکنہ طور پر ورلڈکپ کی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔
ٹیم کی سیلیکشن میں ڈومیسٹک کرکٹ کے پرفارمرز کو نظر انداز کیا گیا ہے اور پی ایس ایل کی کارکردگی کو بنیاد بنایا گیا ہے جس سے خیال ہے کہ متعدد مستحق کھلاڑیوں کی حق تلفی ہوئی ہے۔ عثمان خان ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلتے لیکن وہ منتخب ہوگئے۔
فخر زمان کی شمولیت بھی ایک سوال ہے کیونکہ وہ پی ایس ایل میں کوئی ایسی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے۔ اعظم خان کی فٹنس پر سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈیٹا اینالسٹ بلال افضل بھی مطمئن نہ کرسکے۔
وہاب ریاض نے دوہرے عہدوں پر فائز ہونے کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور اکثر جگہ ایسا ہوتا ہے۔ لیکن اس کی ضرورت کی وہ وجہ نہ بتاسکے۔
وہاب ریاض نے محمد عامر کے بارے میں رمیز راجہ کے الفاظ کو سخت اور نامناسب قرار دیا اور عامر کو ٹیم کی ضرورت قرار دیا۔
بابر کو کپتان دوبارہ بنانے اور شاہین کو ہٹانے کے سوال پر وہاب ریاض نے ورک لوڈ وجہ قرار دیا۔ ’شاہین کو ہٹانے کی وجہ ان پر غیرضروری بوجھ کو ہٹانا ہے جبکہ بابر ایک تجربہ کار کپتان ہیں۔‘
کوچنگ سٹاف بھی تبدیل
سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر محمود کو نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے ہیڈ کوچ مقرر کیاگیا ہے۔ اظہر محمود اس سے قبل 2019 کے ورلڈکپ میں بھی پاکستان ٹیم کے بولنگ کوچ تھے لیکن ورلڈکپ میں بدترین کارکردگی کے بعد انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔
سیلیکشن کیمٹی کے ایک رکن محمد یوسف کو بیٹنگ کوچ اور سعید اجمل کو سپن بولنگ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ ایک اور سیلیکٹر وہاب ریاض کو سینیئر مینیجر بنایا گیا ہے۔ ان دونوں سیلیکٹرز کی دوہری ذمہ داریوں نے چیئرمین پی سی بی کے اس اعلان کی نفی کر دی ہے کہ کسی کو دوہری ذمہ داری نہیں دی جائے گی۔
مینیجمنٹ میں منصور رانا کی ایک بار پھر بحیثیت جونیئر مینیجر شمولیت ہوئی ہے۔ وہ گذشتہ کئی سالوں سے ٹیم مینیجر رہے ہیں اور اب خود سے جونیئر کھلاڑی وہاب ریاض کی سربراہی میں کام کریں گے۔
وہاب ریاض جو مختصر مدت میں مقتدرہ کے منظور نظر بن چکے ہیں۔ ان کے لیے ایک نیا اور انوکھا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے۔ سینیئر مینیجر کی روایت دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ہے اور نہ ماضی میں پاکستان میں تھی لیکن ایک مسلط کردار کی صورت میں وہاب ریاض ٹیم پر اپنا کنٹرول رکھیں گے اور پلئینگ الیون میں بھی مداخلت کریں گے۔
وہاب ریاض کے اس کردار کی وجہ سے ٹیم مینیجر کی اب کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ وجہ لیکن پر دور میں فائدہ اٹھانے والے منصور رانا شاید اب کھلاڑیوں کے سفری کاغذات ہی سنبھالیں گے۔
محمد یوسف بیٹنگ کوچ بن گئے ہیں جن کی بہترین کوچنگ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم بری طرح ناکام ہوئی تھی۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز 18سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلی جائے گی۔
یہ سیریز پاکستان کرکٹ ٹیم کی امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کا حصہ ہے۔
اس سیریز کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے میں بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلے گی۔
قومی سلیکشن کمیٹی نے گذشتہ دنوں کھلاڑیوں سے ملاقات کے دوران انہیں روٹیشن پالیسی سے آگاہ کیا تھا جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو مواقع دینا ہے تاکہ ایک مضبوط ٹیم تیار کیا جاسکے۔
پاکستان ٹیم میں پہلی مرتبہ شامل ہونے والے 28 سالہ عثمان خان اس سے قبل متحدہ عرب امارات میں کھیلتے رہے ہیں۔ وہ گذشتہ دو سال سے پاکستان سپر لیگ میں شاندار پرفارمنس دیتے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ سال انہوں نے ملتان سلطانز کی طرف سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف پی ایس ایل کی تاریخ کی تیز ترین سنچری صرف 36گیندوں پر بنائی تھی۔ اس سال بھی انہوں نے پی ایس ایل میں دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 430 رنز سکور کیے۔
حال ہی میں متحدہ عرب امارات سے پاکستان آنے والے عثمان خان پر امارات کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے پانچ سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔ پابندی میں اس مدت کے دوران تمام ECB ایونٹس شامل ہیں، یعنی وہ 2029 تک UAE میں منعقد ہونے والے ILT20، ابوظہبی T10، یا ECB سے وابستہ کسی دوسرے مقابلوں میں نہیں کھیل سکتے۔
ای سی بی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب عثمان نے ’ایمریٹس کرکٹ بورڈ سے اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی۔‘
اکیس سالہ عرفان خان کی ٹیم میں شمولیت ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر عمل میں آئی ہے۔ وہ اس سال پی ایس ایل میں کراچی کنگز کی طرف سے کھیلتے ہوئے ٹورنامنٹ کے بہترین فیلڈر اور بہترین ایمرجنگ کرکٹر قرار پائے تھے جبکہ پریذیڈنٹ ٹرافی میں سٹیٹ بینک کی طرف سے کھیلتے ہوئے انہوں نے چھ اننگز میں 455 رنز سکور کیے تھے۔
وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایک سنچری بھی سکور کرچکے ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں انہوں نے ایک نصف سنچری بنائی ہے۔
عرفان خان 2020 اور 2022 میں انڈر19 ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
چار سال قبل پاکستان ٹیم سے علیحدگی اختیار کرنے والے فاسٹ بولر محمد عامر ایک بار پھر پاکستانی ٹیم کا حصہ بن گئے ہیں جبکہ ’اینگری مین‘ عماد وسیم بھی واپس پہنچ گئے ہیں۔ تاہم عماد وسیم اور بابر اعظم کے درمیان جو کشیدگی ہے وہ ذرائع کے مطابق اب بھی باقی ہے اور کاکول کیمپ کے دوران دونوں میں سردمہری نظر آتی رہی۔
محمد عامر بھی چارسال ٹیم سے دور رہنے کے بعد واپس آئے ہیں۔ ان کی حالیہ پی ایس ایل میں کوئی ایسی قابل ذکر کارکردگی نہیں تھی۔ لیکن انہیں ٹیم میں واپس لانے کی وجوہات چیف سیلیکٹر نہیں بتاسکے۔
محمد عامر اور عماد وسیم نے گذشتہ دنوں اپنی ریٹائرمنٹ ختم کرکے خود کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے دستیاب ہونے کا اعلان کیا تھا۔
عماد وسیم نے آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی گذشتہ سال نیوزی لینڈ ہی کے خلاف راولپنڈی کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کی تھی۔
انہوں نے حالیہ پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹڈ کی طرف سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پشاور زلمی کے خلاف ناقابل شکست نصف سنچری بنانے کے علاوہ ملتان سلطانز کے خلاف فائنل میں پانچ وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔
عماد وسیم 66 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 486 رنز بنانے کے علاوہ 65 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
محمد عامر نے آخری مرتبہ 2020 میں پاکستان کی طرف سے انگلینڈ کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلا تھا۔
محمد عامر نے 50 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 59 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم: بابر اعظم (کپتان)، صائم ایوب، محمد رضوان، عثمان خان، افتخار احمد، اعظم خان، عرفان خان نیازی، شاداب خان، عماد وسیم، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، زمان خان، محمد عامر، عباس آفریدی، اسامہ میر، فخر زمان اور ابرار احمد۔
ٹیم کے ریزرو کھلاڑیوں میں حسیب اللہ، محمد علی، صاحبزادہ فرحان، آغا سلمان اور وسیم جونیئر شامل ہیں۔