مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے اپنے کچھ صارفین کو بتایا ہے کہ کمپنی جلد ہی انسٹاگرام پلیٹ فارم سے مماثلت رکھنے والی ایک فوٹو اور ٹیکسٹ شیئرنگ ایپ جلد متعارف کروانے جا رہی ہے۔
یہ امریکہ کے دو سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے درمیان کاپی کیٹ جنگ میں مزید ایک قدم کا اشارہ ہے۔
امریکی میڈیا ویب سائٹ فوربز کے مطابق کچھ صارفین نے ٹک ٹاک، جہاں کثیر تعداد ویڈیوز کی ہے، پر فوٹو پوسٹس شیئر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، ایک پاپ اپ نوٹیفکیشن کی اطلاع دی ہے، جس میں انہیں مطلع کیا گیا ہے کہ تصاویر ’جلد آنے والے‘ ٹک ٹاک نوٹس نامی پلیٹ فارم پر بھی پوسٹ کی جائیں گی۔
notes.tiktok.com نامی ایک ویب سائٹ چل رہی ہے، لیکن اس کا ’اوپن ایپ‘ بٹن ابھی کام نہیں کر رہا ہے۔ یہ سائٹ تصاویر اور کیپشن کے ساتھ بالکل ایسی پوسٹس دکھاتی ہے جو 2012 میں فیس بک کی کمپنی میٹا کی جانب سے خریدے جانے سے قبل انسٹاگرام پر مقبول ہوا کرتی تھیں۔
ٹک ٹاک نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ تصاویر اور متن کے لیے ’مخصوص جگہ‘ پر کام کر رہی ہے لیکن ابھی تک نوٹس ایپ کے ڈیزائن کو حتمی شکل نہیں دی گئی اور نہ ہی ریلیز کی تاریخ کی تصدیق کی گئی ہے۔
ریٹیل انڈسٹری کا احاطہ کرنے والی ایک آن لائن نیوز سورس، ماڈرن ریٹیل نے خبر دی ہے کہ ٹک ٹاک نے حال ہی میں برانڈز کو اپنے فوٹو کیروسل فیچر کے استعمال میں اضافہ کرنے کی ترغیب دی ہے، جس سے صارفین متعدد سٹیل تصاویر سکرول کر سکتے ہیں، اور یقینی بناتا ہے کہ ان پوسٹس کو ویڈیو پوسٹس کے مقابلے میں اوسطاً تین گنا زیادہ کمنٹس اور 2.6 گنا زیادہ شیئرملیں گے۔
ڈیجیٹل سوشل میڈیا کی ماہر اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی پروفیسر کیرن نارتھ نے فوربز کو بتایا کہ فوٹو شیئرنگ کی جانب جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ویڈیو اب بھی مواد کی تخلیق میں سب سے بڑی چیز نہیں ہے، لیکن ٹک ٹاک ان لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے جو ویڈیو میں آنا پسند نہیں کرتے۔
ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک اب صرف تصاویری مواد میں ہی داخل ہونا نہیں چاہتا بلکہ یہ برانڈ ایکس (جسے پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) اور میٹا کی ملکیت والے تھریڈز کی طرح ٹیکسٹ پوسٹس بھی چاہتا ہے اور 30 منٹ طویل ویڈیوز کے ساتھ تجربات کر رہا ہے جو یوٹیوب کی یاد دلاتی ہیں۔
پروفیسر کیرن نارتھ کے بقول ’مجھے لگتا ہے کہ کوئی بھی اسے ویڈیو کا اختتام نہیں سمجھ رہا بلکہ لوگ اس کو اس طرح دیکھتے ہیں جیسے ٹک ٹاک کہہ رہا رہی ہو،’ہم مزید کیا کر سکتے ہیں؟‘ وہ یہ سمجھنے کے لیے کہ لوگ کس مواد میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ، دنیا کے مختلف حصوں سے فعال طور معلومات جمع کر رہی ہے۔
بڑی تعداد
جنوری میں پیو ریسرچ کے ایک سروے کے مطابق، 18 سے 29 سال کی عمر کے درمیان 78 فیصد امریکیوں نے بتایا کہ وہ انسٹاگرام استعمال کرتے ہیں، جس سے یہ 30 سال سے کم عمر بالغوں میں ملک کی سب سے مقبول سوشل میڈیا ایپ بن گئی ہے۔
سنیپ چیٹ دوسری سب سے مقبول ایپ تھی، 65 فیصد جواب دہندگان نے اس کے استعمال کی اطلاع دی، اس کے بعد ٹک ٹاک 62 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
اہم پس منظر
انسٹاگرام کے مین فیڈ سے مماثلت رکھنے والی ایپ کے ساتھ تجربہ کرنا اس سلسلے میں تازہ ترین قدم ہے جس میں بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بار بار دیکھا گیا وہ دوسروں کے فیچرز اپنے اندر لا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مثال کے طور پر، انسٹاگرام نے 2020 میں ’ریلز ‘ فیچر لانچ کیا تھا تاکہ صارفین کو حریف ٹک ٹاک کے بجائے مختصر شکل کی ویڈیوز کے لیے اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی ترغیب دی جاسکے، اور ٹک ٹاک نے 2022 میں انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ کی طرح سٹوریز کا فیچر لانچ کیا تھا۔
ٹویٹر، یوٹیوب اور یہاں تک کہ سپاٹی فائی جیسے پلیٹ فارمز نے بھی ٹک ٹاک کے ’فار یو پیج‘ اور اس کے لامتناہی سکرولنگ ویڈیو فارمیٹ کے ورژن کو اپنایا ہے۔
مسلسل نقل کرنے پر کچھ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے ، لیکن کیرن نارتھ کا کہنا ہے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’فرینڈسٹر اور فور سکوائر تک آپ کو یہ ملے گا۔‘
کیرن نارتھ نے کہا کہ ایک ٹک ٹاک فوٹو ایپ کافی کامیاب ہوسکتی ہے کیونکہ برانڈ نے مواد شیئر کرنے کے لیے ایک ایسی سپیس بنا لی ہے جو محفوظ ہے اور جہاں لوگ رائے کے خوف کے بغیر مواد شیئر کر سکتے ہیں۔
2010 میں انسٹاگرام شروع ہونے کے بعد، اس پلیٹ فارم پر بہت زیادہ رائے دی جاتی ہے۔ یہ ایک انتہائی کنٹرول شدہ پلیٹ فارم بن گیا جہاں پوسٹس کو ان کے فنکارانہ معیار کی بنیاد پر پرکھا جاتا تھا، جس سے کچھ صارفین اپنی پوسٹس کے بارے میں تشویش کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس احساس نے سنیپ چیٹ اور بی ریئل جیسے پلیٹ فارمز کو جنم دیا، جو لوگوں کو لمحہ بہ لمحہ تصاویر پوسٹ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں ٹک ٹاک پر اثر پڑا۔
سمتھ نے کہا کہ ’جو لوگ ٹک ٹاک پر بڑی رقم کماتے ہیں وہ بہت اچھا مواد شیئر کر رہے ہیں، لیکن لوگوں کے حقیقی ہونے کا ایک جذبہ بھی ہے۔ لوگوں کو بری کارکردگی یا برے ڈانس کی وجہ سے تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا، اس پر ان کی تعریف کی جاتی ہے۔ یہی چیز ٹک ٹاک کو خاص بناتی ہے۔‘