اسرائیل نے بدھ کو غزہ پر اس وقت بمباری کی جب بہت سے فلسطینی عید الفطر کے پہلے روز تباہ حال مقامات کے درمیان نماز فجر ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں بھی ہزاروں افراد نماز کے لیے موجود تھے جن میں سے ایک نمازی نرس راون عبد نے کہا کہ ’یہ اب تک کی سب سے افسوس ناک عید ہے۔ آپ لوگوں کے چہروں پر اداسی دیکھ سکتے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں موجود 32 سالہ راون عبد نے کہا ’عام طور پر ہم عید منانے کے لیے الاقصیٰ آتے ہیں لیکن اس بار ہم صرف ایک دوسرے کی مدد کرنے آئے ہیں۔‘
اسرائیلی فورسز نے اس وقت غزہ کو نشانہ بنایا جب ایک روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ پر جنگی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کی کوئی طاقت‘ اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح میں داخل ہونے سے نہیں روک سکتی جو بے گھر فلسطینیوں سے بھرا ہوا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ کے نصرات کیمپ میں ایک گھر پر ہونے والے حملے میں چھوٹے بچوں سمیت 14 افراد جان سے گئے ہیں۔
ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ جارحیت سے متعلق بن یامین نتن یاہو کا نقطہ نظر ایک ’غلطی‘ ہے۔
یہ امریکی صدر کا اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے جاری تنازع پر اب تک کا سخت ترین بیان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر نے یہ بات منگل کی شام یونی ویژن کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہی، جس میں انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امدادی قافلوں پر حالیہ میزائل حملے ’شرم ناک‘ ہیں۔ انہوں نے لڑائی روکنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب دی انڈپینڈنٹ نے انکشاف کیا کہ جارحیت کے پہلے دو ماہ کے دوران اسرائیل اور غزہ کے بارے میں امریکی پالیسی سے عدم اتفاق کا اظہار کرنے کے لیے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عملے کی جانب سے کم از کم آٹھ داخلی اختلافی میمو بھیجے گئے تھے۔
داخلی اختلافی میمو کی بڑی تعداد محکمے کے اندر غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی حمایت کی بہت بڑی مخالفت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک رسمی عمل ہے جس کے ذریعے عملہ اندرونی طور پر کسی پالیسی پر تشویش کا اظہار کرسکتا ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن کے امدادی قافلے پر حملے کے نتیجے میں کارکنوں کی اموات کے بعد ان کی پہلی ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران، گذشتہ ہفتے بائیڈن نے نتن یاہو کو بتایا کہ اسرائیل کے بارے میں امریکہ کی مستقبل کی پالیسی کا تعین اس بات سے کیا جائے گا کہ آیا ان کی حکومت غزہ میں امدادی کارکنوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے کارروائی کرتی ہے یا نہیں۔
انٹرویو کے دوران جب یہ پوچھا گیا کہ کیا مسٹر نتن یاہو اپنے لوگوں کے قومی مفاد سے زیادہ ’اپنی سیاسی بقا کے بارے میں فکر مند ہیں،‘ تو امریکی صدر نے جواب دیا: ’میں آپ کو بتاؤں کہ میرے خیال میں وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ ایک غلطی ہے۔ میں ان کی سوچ سے متفق نہیں ہوں۔‘