پاکستان میں بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے تین دنوں میں 43 اموات

این ڈی ایم اے کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان مطابق جمعہ سے شروع ہونے والی بارشوں سے ملک بھر میں متعدد مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے وفاقی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک بھر میں شدید بارشوں سے گذشتہ تین روز کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد کم از کم 43 ہو گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان مطابق جمعہ سے شروع ہونے والی بارشوں سے ملک بھر میں متعدد مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔

بیان کے مطابق صوبہ پنجاب میں گذشتہ تین دنوں میں بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں سب سے زیادہ 21 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

 اسی طرح پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 14 افراد جان سے گئے جبکہ 20 زخمی ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق بلوچستان میں بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں ہونے والی اموات کی تعداد آٹھ ہے۔

اس سے قبل خیبرپختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے بتایا تھا کہ صوبے بھر میں بارشوں کا سلسلہ گذشتہ تین دنوں سے جاری ہے اور کئی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بارشوں سے زیادہ نقصانات اپر چترال، اپر دیر، لوئر چترال، سوات، ملاکنڈ اور باجوڑ میں ہوئے ہیں جبکہ کئی اضلاع کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔

لوئر دیر پولیس کے مطابق ضلع لوئر دیر میں تالاش کے مقام پر تالاش خوڑ میں طغیانی کے باعث لوئر دیر، چترال، اپر دیر اور کوہستان کا رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع ہو گیا ہے۔

پولیس کے مطابق تیمرگرہ سے چکدرہ تک روڈ ٹریفک متاثر ہے اور سینکڑوں افراد گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ریسکیو1122 کے مطابق لوئر دیر کے علاقے شمشی خان کے مقام پر سیلابی ریلے میں ایک ڈاٹسن گاڑی بھی پھنس گئی۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ڈاٹسن میں پھنسے بیٹے کو باحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے لیکن والد لاپتہ ہیں۔‘

بلال فیضی نے بتایا کہ بچے کے والد کو ڈھونڈنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سیلاب کی صورت حال

صوبے میں تین دن سے جاری شدید بارشوں کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے اور پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سوات اور دریائے پنجکوڑہ میں نچلے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 98 ہزار 500 کیوسک ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

اسی طرح دریائے سوات میں منڈا کے مقام پر پانی کا بہاؤ آٹھ ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جو اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے پنجکوڑا میں زولم کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 42 ہزار کیوسک ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لوئر اور اپر دیر میں دریائے پنجکوڑا کے دونوں اطراف میں سیلاب کی وجہ سے کھڑی فصلوں اور زمینوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے دریا کے اطراف میں موجود گھروں اور دکانوں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

لوئر چترال کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق دیر چترال روڈ پر بارشوں اور مختلف جگہوں پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں اور ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق گذشتہ تین دنوں سے مختلف مقامات پر پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ لوئر چترال میں بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث تعلیمی اداروں کو 17 اپریل تک بند کر دیا گیا ہے۔

ہمسایہ ملک افغانستان میں بھی گذشتہ تین دنوں سے جاری بارشوں کے باعث 33 افراد جان سے گئے ہیں جبکہ 27 زخمی ہو گئے ہیں۔

افغانستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بارشوں سے ملک کے مختلف صوبوں میں اب تک 33 افراد جان سے گئے ہیں جبلہ 606 گھروں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق بارشوں سے دو ہزار ایکٹر زرعی زمین کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات