بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بارشوں سے جڑے واقعات میں اموات کی تعداد اتوار کو بڑھ کر 78 تک پہنچ گئی ہے۔ دونوں صوبوں کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں نے بتایا ہے کہ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق صوبہ پنجاب، بلوچستان اور کے پی میں موسلا دھار بارشوں کے باعث کئی اضلاع کی سڑکیں زیر آب آگئیں اور ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا۔
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا کی رپورٹ میں صوبے میں 12 اپریل کو شروع ہونے والی شدید بارشوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں سے متعلق واقعات میں ’جان گنوانے والوں میں 33 بچے، 15 مرد اور 15 خواتین شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زخمیوں کی مجموعی تعداد 78 ہوگئی ہے۔‘
بلوچستان میں موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے واقعات میں پانچ بچوں، چھ مردوں اور چار خواتین سمیت 15 افراد جان سے گئے جب کہ زخمیوں میں 10 لوگ شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں پی ڈی ایم اے نے کہا کہ وہ پاکستان فوج، فرنٹیئر کور، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں کے ساتھ مل کر ضلع نوشکی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اپریل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
اتھارٹی کے مطابق صوبائی حکومت نے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کے لیے 11 کروڑ روپے جاری کر دیے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں خیمے، باورچی خانے کی کٹس، کمبل، حفظان صحت کی کٹس، مچھر دانیاں اور گدوں سمیت دوسرا امدادی سامان بھیج دیا ہے۔
بارشوں کا سلسلہ 21 اپریل تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کے امکان کے پیش نظر پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ادارے نے پہلے ہی تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
پاکستان میں گذشتہ تین ہفتوں کے دوران شدید بارشیں ہوئیں جس کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں پہاڑی تودے گرے اور سیلاب آیا۔
مشرقی صوبے پنجاب میں آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے سے 21 افراد کی جان گئی۔ ملک کے جنوب مغرب میں واقع بلوچستان میں 10 لوگ جان سے گئے۔
2022 میں بارشوں کی وجہ پاکستان کے ایک تہائی حصے میں سیلاب آنے والے کی وجہ سے 1739 افراد جان سے گئے تھے۔ سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
اس تباہی کے بعد پاکستان اب بھی تعمیر نو کی کوششوں میں مصروف ہے۔