’زرد کنگی‘ نامی بیماری کا حملہ، گندم کو کیسے بچایا جائے؟

زرد کنگی کو انگریزی میں yellow rust  کہتے ہیں۔ یہ بیماری اس وقت پھیلتی ہے جب کسی علاقے میں بارشیں زیادہ ہوں اور محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق درجہ حرارت 10 سے 20 ڈگری سنٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق خیبر پختونخوا میں ان دونوں جو موسم ہے اس میں زرد کنگی نامی بیماری کے پھیلنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں (محکمہ زراعت خیبرپختونخوا)

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والے کاشت کار فضل حمید نے تین ایکڑ زمین پر گندم کی فصل بوئی جو اب پک کر کٹائی کے لیے تقریباً تیار ہے۔

تاہم فضل حمید کی فصل کو ’زرد کنگی‘ نامی بیماری جس کو مقامی زبان میں ’سرخی‘ کہتے ہیں، نے لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہیں۔

فضل حمید انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کچھ دن پہلے کھیتوں میں گیا تو دیکھا کہ ایک حصے کو سرخی بیماری نے خراب کر دیا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ جب بھی زیادہ بارشیں ہوتی ہیں تو یہ بیماری فصل کو خراب کر دیتی ہے اور گندم کے خوشے خالی رہ جاتے ہیں۔

’اس بیماری سے ایک من گندم کی فصل میں آدھے تک خراب ہو جاتی ہے جس سے لاکھوں کا نقصان کاشت کار اور زمینداروں دونوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔‘

زرد کنگی بیماری کیا ہے؟

زرد کنگی کو انگریزی میں yellow rust  کہتے ہیں۔ یہ بیماری اس وقت پھیلتی ہے جب کسی علاقے میں بارشیں زیادہ ہوں اور محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق درجہ حرارت 10 سے 20 ڈگری سنٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔

درجہ حرارت گرنے کے ساتھ ساتھ ہوا میں نمی کے تناسب میں اضافے سے یہ بیماری فصل پر حملہ آور ہو جاتی ہے جس سے کھڑی فصل کو 20 سے 25 فیصد نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے اس بیماری کے حوالے سے رواں سال فروری میں کاشت کاروں کے لیے ایک ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا تاکہ کاشت کار اپنی فصل کو بچا سکیں۔

اس ہدایت نامے کے مطابق زرد کنگی نامی بیماری زیادہ تر پتوں اور شدید حملے میں تنوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے اور اس بیماری سے 20 سے 50 فیصد فصل کو خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

اس بیماری کی وجہ سے گندم کے تنے یا پتوں پر زرد رنگ کے دھبے نمودار ہو جاتے ہیں اور محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق پنجاب کے بعض اضلاع میں بھی اس بیماری کی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہی بیماری رواں سال اپریل میں موسمیاتی تغیر کی وجہ سے زیادہ بارشوں کے بعد گندم کی کھڑی فصل میں پھیلنا شروع ہو گئی ہے جس سے کاشت کار پریشان ہیں۔

موسمیاتی تغیر اور معمول سے زیادہ بارشیں

محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق رواں سال اپریل میں گذشتہ 30 سالوں کے مقابلے میں 99 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔

اگر صرف پشاور کی بات کی جائے، تو محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال اپریل میں پشاور میں صرف ایک ملی میٹر جبکہ رواں سال اپریل میں 380 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔

اپریل ابھی ختم نہیں ہوا اور محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے کسانوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ گندم کی فصل کی کٹائی ابھی نہیں ہوئی جس کے بعد زرد کنگی نامی اس بیماری کے مزید پھیلنے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔

ماہرین کہا کہتے ہیں؟

عامر حیات بھنڈارا کسان اور ایگری کلچر اینڈ ڈیجیٹل ڈیرہ کے شریک بانی ہیں اور زراعت کے جدید طریقوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں ان دونوں جو موسم ہے اس میں زرد کنگی بیماری لگنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

عامر حیات کہتے ہیں کہ ’زرد کنگی خیبر پختونخوا میں پھیل سکتی ہے اور اس سے فصل کو 30 سے 40 فیصد نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔‘

اس مسئلے کے حل کے حوالے سے عامر حیات نے بتایا کہ یہ بیماری پوری فصل کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ ایک خاص جگہ پر آتی ہے اور اس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سپرے کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تغیر کی وجہ سے یہ بیماری خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب میں آتی ہے اور کچھ ایسے بیج موجود ہیں جو اس بیماری کے خلاف مزاحمت دکھاتے ہیں جس سے فصل کو بچایا جاسکتا ہے۔

عامر حیات کہتے ہیں کہ صوبوں میں کٹائی کا وقت الگ الگ ہوتا ہے، یعنی پنجاب میں کٹائی کا موسم اپریل میں شروع ہوجاتا ہے اور مئی تک رہتا ہے۔ تاہم خیبر پختونخوا میں فصل کی کٹائی کا موسم مئی میں شروع ہوتا ہے، تو اب اپریل کی بارشوں کی وجہ سے اس بیماری کے لیے موسم موزوں ہے۔

چائنہ ایگری کلچر پریس میں پاکستان میں زرد کنگی کے حوالے سے شائع 2022 کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد گندم کی فصل زرد کنگی بیماری سے خطرے میں رہتی ہے۔

اسی تحقیق کے مطابق پاکستان، انڈیا، چین، امریکہ اور پوری دنیا میں گندم کی فصل کے لیے یہ خطرناک بیماری ہے جس سے مستقبل میں خوراک کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

تحقیقی مقالے میں لکھا گیا ہے کہ اس بیماری سے جب فصل کو ایک فیصد (یعنی اگر 100 ٹن گندم میں 1 ٹن خراب ہو جائے) تو پاکستان کی معیشت کو اس سے ایک ارب روپے سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

دنیا میں زیادہ گندم پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان آٹھواں اور ایشیا میں تیسرا بڑا ملک ہے جہاں یو ایس ایڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق 25 ملین ایکڑ سے زیادہ زمین پر گندم بوئی جاتی ہے جو زرعی زمین کا 40 فیصد ہے۔

یو ایس ایڈ کے مطابق پاکستان کی گندم کی پیداوار 25 ملین ٹن سے زیادہ ہے جس میں چار فیصد خیبر پختونخوا میں پیدا کیا جاتا ہے جبکہ ملک کی سب سے زیادہ (70 فیصد) گندم پنجاب میں پیدا کی جاتی ہے۔

اسی رپورٹ کے مطابق سوات، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ، صوابی، مردان، چارسدہ اور پشاور خیبر پختونخوا میں زیادہ گندم پیدا کرنے والے اضلاع ہیں۔ تاہم صوبے میں موسمیاتی تغیر کے اثرات سے زیر کاشت رقبے میں کمی دیکھی گئی ہے۔

صوبائی حکومت کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں؟

زرد کنگی بیماری سے بچاؤ اور پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خیبر پختونخوا محکمہ زراعت نے مختلف اضلاع میں سروے ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جو متاثرہ فصل کے نمونے اکھٹے کر رہی ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے کسانوں کو مختلف اضلاع میں احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا جا رہا ہے۔

ضلع کرم کے محکمہ زراعت کی جانب سے کسانوں کو جاری ہدایت نامے میں بتایا گیا ہے کہ زرد کنگی بیماری لگنے کی صورت میں فصل پر پروپی کونازول نامی دوا کی 30 ملی لیٹر بوتل کو 10 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کیا جائے۔

اسی طرح ہدایت نامے میں کسانوں کو بتایا گیا ہے کہ ٹرائی زول نامی دوا کا 65 گرام پیکٹ ایک ایکٹر زمین پر سپرے کریں جبکہ پرائمر نامی دوا کی 100 گرام ایک ایکڑ فصل پر سپرے کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان