پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کیس پر کینیا میں ان کی اہلیہ جویریہ ارشد کی درخواست پر ہونے والی سماعت میں بدھ کو وکلا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو آٹھ جولائی کو سنایا جائے گا۔
درخواست گزار جویریہ ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کی سماعت ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی وکیل نے مدلل دلائل دیے اور میں ان کے دلائل سے مطمئن ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
گذشتہ برس اکتوبر میں دائر ہونے والی درخواست میں دسمبر میں ابتدائی سماعت کینیا کی ہائی کورٹ میں ہوئی۔
اس سماعت میں جج نے پولیس اور دیگر ملزمان کی طرف سے اہلیہ جویریہ کی درخواست پر اعتراض مسترد کر کے تمام فریقین کو تفصیلی جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔
رواں برس 30 اپریل کو دوسری سماعت ہوئی تھی۔ اس کیس کی کُل تین سماعتیں ہوئی ہیں۔
پانچ ملزمان کو قتل کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’جس گاڑی کا پولیس پیچھا کر رہی تھی اس گاڑی میں ارشد شریف موجود ہی نہیں تھے اور یہ سب معلومات ریکارڈ پر موجود ہیں۔ اس لیے ارشد شریف کی گاڑی پر گولی چلانا پولیس کا مجرمانہ فعل ہے۔‘
ارشد شریف کی اہلیہ کی کینیا پولیس کے خلاف درخواست
سال 2022 میں پاکستانی اینکر و صحافی ارشد شریف کا 23 اکتوبر کو کینیا میں قتل ہوا تھا، جس کے بعد کینیا کی پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ غلط شناخت کے باعث ارشد شریف کی گاڑی پولیس کی گولیوں کی زد میں آئی۔
اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ جنہیں حال ہی میں نوکری پر بحال کر دیا گیا ہے۔ اہلیہ ارشد شریف، جویریہ صدیق نے کینیا کے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست کینیا کی عدالت میں دائر کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست کب دائر ہوئی؟
درخواست گذشتہ برس 19 اکتوبر کو کینیا نیروبی کی ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔
جویریہ ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ درخواست کینیا کی ہائی کورٹ میں دائر کی ہے۔
دائر کی جانے والی درخواست میں انہوں نے جی ایس یو جنرل سروس یونٹ (کینیا کی پولیس کا ایک نیم فوجی یا پیرا ملٹری دستے) کو فریق بنایا ہے ہمراہ پانچ پولیس اہلکاروں کے جو قتل کے مقدمے میں نامزد تھے۔
اس کے علاوہ کینیا کے اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن، آئی جی نیشنل پولیس سروس، انڈپینڈنٹ پولیس، نیشنل پولیس سروس کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
جویریہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وہ خود درخواست گزار ہیں۔ ان کے ہمراہ کینیا یونین آف جرنلسٹس (کینیا صحافی تنظیم)، کینیا کارسپونڈینس ایسوسی ایشن ہیں۔ اس کے علاوہ چار عالمی ادارے، آئی سی ایف جے، آئی ڈبلیو ایم ایف، میڈیا ڈیفینس اور ویمن جرنلزم بھی شامل ہیں جو ہر طرح کی معانت فراہم کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کیس کی پیروی کے لیے کینیا کے سپریم کورٹ کے وکیل اویچل ڈیوڈ لی کی خدمات حاصل کی ہیں جو 11 برسوں سے وکالت کر رہے ہیں۔‘
ارشد شریف کب قتل ہوئے؟
ارشد شریف پاکستانی نامور صحافی اور اینکر تھے۔ اگست 2022 میں وہ اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ کچھ عرصہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے۔
اکتوبر میں انہیں کینیا میں قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر قتل کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔
متضاد بیان سامنے آنے کے بعد کینیا کی پولیس نے پریس کانفرنس بھی کی تھی تاکہ معاملہ واضح کیا جاسکے۔