کہہ کہہ کر تھک گئے، اس بار ورلڈ کپ جیت کر دکھائیں گے: شاہین

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم قوم کو خوشیاں دینا چاہتے ہیں اور اس بار کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں۔

27 اپریل، 2024 کی اس تصویر میں پاکستانی فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں کھیلے جانے والے ٹی 20 میچ کے دوران وکٹ لینے پر خوشی مناتے ہوئے(اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے قوم کو ’خوشیاں‘ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے 50 ویں پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہین آفریدی نے کہا کہ وہ اس وقت مکمل فٹ اور ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور انہیں اچھے نتائج کا یقین ہے۔

پوڈکاسٹ کے دوران شاہین آفریدی نے کہا کہ ’ہم بھی لوگوں کو یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں کہ ورلڈ کپ جیتیں گے لیکن انشا اللہ اس مرتبہ یہ کر کے دکھائیں گے۔‘

شاہین آفریدی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن سے اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’گیری کرسٹن نے یہ زبردست بات کہی کہ کہ آپ کی شرٹ کے پیچھے جو نام ہے اس کے لیے نہیں کھیلنا بلکہ شرٹ کے آگے سینے پر جو نام ہے اس کے لیے کھیلنا ہے۔

’یہ نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والے کرکٹرز کے لیے بھی بہت اہم پیغام ہے۔‘

شاہین آفریدی نے کہا کہ ’اس ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے اور ہمارا کام کرکٹ کھیلنا اور قوم کو خوشیاں دینا ہے۔ یہ وقت کسی بحث کا نہیں ہے بلکہ اصل مقصد کے حصول کا ہے۔ کوشش کریں گے کہ قوم ٹیم سے جو توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے اس پر پورا اتریں۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’قوم ہم سے بہت پیار کرتی ہے اور سب لوگ یہی چاہتے ہیں کہ ہم جیتیں۔‘

شاہین آفریدی نے کہا کہ ’2019 کے عالمی کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف لارڈز میں چھ وکٹوں کی کارکردگی پر انہیں فخر محسوس ہوتا ہے جبکہ 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور پھر 2023 کے ایشیا کپ میں دونوں مرتبہ انڈیا کے خلاف بولنگ میرے لیے یادگار میچز ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنل میں انجری کے سبب وہ ٹیم کا ساتھ نہ دے پائے جس کا انہیں بے حد افسوس ہے۔ اسی ورلڈ کپ میں زمبابوے کے خلاف شکست بھی ان کے لیے بڑی تکلیف دہ تھی۔

شاہین نے مزید کہا کہ ’سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں انجری کے بعد کا وقت بہت مشکل تھا۔ خاص کر اس وقت جب ٹیم کھیل رہی ہو اور آپ کھیلنے کے قابل نہ ہوں تو زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے۔‘

شاہین آفریدی نے اس پوڈکاسٹ میں اپنے کرکٹ کے سفر کے بارے میں بھی دلچسپ گفتگو کی۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ کم عمری اور کم عرصے میں انہیں پاکستان کی نمائندگی کا موقع مل گیا۔

انہوں نے سابق کپتان سرفراز احمد کے بارے میں کہا کہ انہوں نے ان کی بڑی رہنمائی کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے بڑے بھائی ریاض آفریدی نے، جو خود بھی ٹیسٹ کرکٹر رہ چکے ہیں، ان کی کوچنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وہ پیار کرنے والے بھائی لیکن سخت کوچ ہیں جبکہ ایک اور بھائی نے انہیں کرکٹر بنوانے کے لیے اپنی کرکٹ چھوڑ دی۔

شاہین نے بتایا کہ ان کے والد پولیس میں رہے ہیں اور ایک بم دھماکے میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔ اب ایک بڑے بھائی پولیس میں ہیں، اس لحاظ سے ہمارا فیملی پس منظر ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کل کرکٹ بہت زیادہ ہو گئی ہے لیکن جب بھی وقفہ آتا ہے تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ فیملی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ