کراچی میں مقامی عدالت نے جمعرات کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے معروف سماجی کارکن صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پاکستانی سماجی رہنما اور صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ صارم برنی کے خلاف ایف آئی اے کے ہیومن ٹریفکنگ سیل میں پاکستان سے بچوں کی امریکہ سمگلنگ کے الزام میں پہلی ایف آئی آر 26 اپریل 2024 کو درج کی گئی تھی۔
کراچی سٹی کورٹ میں بچوں کو غیرقانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور سمگلنگ کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران ایف آئی اے نے معروف سماجی کارکن صارم برنی کوعدالت میں پیش کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے صارم برنی کو جسمانی ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے درخواست کی کہ ’صارم برنی سے بچوں سے متعلق تفتیش کرنی ہے، جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔‘
صارم برنی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وکلا کی ٹیم کو پیش ہونے کے لیے وقت دیا جائے، شروع میں اطلاعات تھیں کہ صارم برنی کو ملیر کورٹ لے جایا جارہا ہے، ہماری وکلا ٹیم ملیر کورٹ چلی گئی تھی، وہ تھوڑی دیر میں یہاں پہنچ جائیں گے۔
عدالت نے صارم برنی کی وکلا ٹیم کو پیش ہونے کے لیے 15 منٹ کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔
عامر وڑائچ صارم برنی کے وکیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’صارم برنی پر جتنی سیکشن لگائی ہیں سب پر ضمانت ہو سکتی ہے اور صارم برنی صدارتی ایوارڈ یافتہ سماجی شخصیت ہیں جس کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور جس بچی حیا کا ذکر کیا جا رہا ہے اس کے والدین خود چھوڑ کر گئے ہیں۔ جس کے لیے صارم برنی نے خود امریکہ کے سفارت خانے کو آگاہ کیا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ صارم برنی کو سراہنے کے بجائے انہیں سزا دی جارہی ہے۔
صارم برنی کے خلاف ایف آئی آر درج
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ’انسانی اسمگلنگ کیس میں صارم برنی نے اپنے ابتدائی بیان میں ایک غلطی تسلیم کرلی ہے جبکہ مقدمے میں سماجی رہنما صارم برنی کی اہلیہ کو بھی شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صارم برنی کے خلاف امریکی تحقیقاتی ادارے بھی چھان بین کر رہے ہیں اور امریکہ منتقل کیے گئے بچوں کا ریکارڈ سفارت خانے سے ایف آئی اے حکام کو فراہم کیا گیا ہے۔
ٹرسٹ کی دستاویزات میں صارم برنی کے ساتھ ساتھ مبینہ طور پر ان کی اہلیہ بھی فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔
حکومت سندھ سے دستاویزات کی تصدیق کے بعد صارم برنی کی اہلیہ کو بھی مقدمے میں نامزد کیا جاسکتا ہے۔
حکام کے مطابق صارم برنی نے مبینہ طور پر جو آخری بچی حیا کو امریکہ بھیجا تھا، انہیں ان کے والدین سے 10 لاکھ روپے میں خریدا گیا تھا اور بچی کی خریداری میں ایک سے زائد افراد نے صارم برنی کی معاونت کی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ بچی کے والدین انتہائی غریب ہیں اور ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ صارم برنی پر مزید بچوں کی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے مزید مقدمات درج کیے جائیں گے۔
صارم برنی کو ان کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران امریکی حکام نے سرویلنس میں رکھا تھا اور ان سے دو بار پوچھ گچھ کی تھی اور ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ صارم برنی نے گرفتاری کے بعد اپنے ابتدائی بیان میں غلطی تسلیم کر لی ہے۔
تاہم اس حوالے سے سندھ کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی چیئر پرسن نزہت شیریں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’اچھی بات ہے کہ اصل چہرے بھی سامنے آرہے ہیں۔
’کیونکہ جب ہم نے ایک بار صارم برنی کے شیلٹر ہوم کا دورہ کرنے کا کہا تو ہمیں اجازت نہیں دی گئی اب چونکہ کیس عدالت تک پہنچ گیا ہے تو ہر قانونی ادارے کو اس کی تحقیق کرنی چاہیے۔
’جو دیگر ادارے ہیں سندھ کے ان کی بھی جانچ ہونی چاہیے کہ بند دروازوں کے پیچھے کیا ہو رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں ہمارے صوبے اور ملک کو بدنامی سے بچایا جائے، تفتیش شفاف انداز میں کی جائے۔‘