اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ ہفتے (آٹھ جون کو) ایک پریس کانفرنس کریں گے، جس کے حوالے سے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ’اگر وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے آٹھ جون تک غزہ کی پٹی کے لیے جارحیت کے بعد کے منصوبے کی منظوری نہیں دی تو وہ جنگی کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے۔‘
ان کے دفتر کا کہنا ہے کہ وہ تل ابیب کے مضافاتی علاقے رمات گان میں ہفتے کی رات آٹھ بج کر 40 منٹ پر میڈیا کو ایک بیان دیں گے۔
ان کی سینٹرسٹ نیشنل یونین پارٹی نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کی پارلیمان کنیسیٹ کو تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کروانے کے لیے ایک بل پیش کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نتن یاہو کی حکومت گرنے اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی صورت میں بینی گانٹز کو اتحاد بنانے کے لیے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
نیتن یاہو انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی جانب سے دباؤ کا شکار ہیں، جنہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وزیراعظم نتن یاہو حماس کے پاس موجود قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے طے شدہ معاہدے پر آگے بڑھتے ہیں تو وہ حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔
بینی گانٹز نے رواں ہفتے کہا تھا کہ غزہ سے قیدیوں کی واپسی ایک ’ترجیح‘ ہے۔
اسرائیلی کی غزہ پر جارحیت سات اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جب حماس کے ایک حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1194 افراد مارے گئے تھے۔
حماس نے 251 افراد کو قیدی بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 120 غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 41 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جارحیت میں غزہ میں کم از کم 36 ہزار 731 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہے۔