’ہمیں نفرت کو امید سے بدلنا چاہیے‘: نواز شریف کا مودی کے نام پیغام

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نریندر مودی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمیں نفرت کو امید سے بدلنا چاہیے اور جنوبی ایشیا کے دو ارب عوام کے مستقبل کو بنانے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف 25 دسمبر 2015 کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا لاہور میں استقبال کر رہے ہیں (فائل فوٹو: پی آئی بی/ اے ایف پی)

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے نریندر مودی کو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمیں نفرت کو امید‘ سے بدلنے کی ضرورت ہے۔

نواز شریف نے پیر کو ایکس پر لکھا کہ ’میں مودی جی کو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دیتا ہوں۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’حالیہ انتخابات میں آپ کی (نریندر مودی) جماعت کی کامیابی سے آپ کی قیادت پر لوگوں کا اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔‘

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مزید لکھا کہ ’ہمیں نفرت کو امید سے بدلنا چاہیے اور جنوبی ایشیا کے دو ارب عوام کے مستقبل کو بنانے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے نواز شریف کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’آپ کے (نواز شریف) پیغام کی قدر کرتے ہیں۔‘

انہوں نے ایکس پر نواز شریف کا جواب دیتے ہوئے مزید لکھا کہ ’انڈیا کے عوام ہمیشہ امن، سلامتی اور ترقی پسند خیالات کے حامی رہے ہیں۔ اپنے عوام کی فلاح و بہبود اور سلامتی کو آگے بڑھانا ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی۔‘

نریندر مودی نے اتوار کو ایوان صدر میں منعقدہ ایک تقریب میں تیسری مرتبہ انڈیا کے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔ ان کی تقریب حلف برداری میں بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا اور مالدیپ کے رہنما موجود تھے جبکہ ہمسایہ ممالک چین اور پاکستان سے کوئی رہنما موجود نہیں تھا۔

اس سے قبل سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے 2014 میں نریندر مودی کی پہلی تقریب حلف برداری شرکت کی تھی۔ جبکہ نریندر مودی نے بھی عہدہ سنبھالنے کے ایک سال بعد پاکستان کا مختصر دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے لاہور میں نواز شریف کی نواسی اور موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی صاحبزادی کی شادی میں شرکت بھی کی تھی۔

نواز شریف سے قبل ان کے برادر اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی پیر کو ایک بیان میں نریندر مودی کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی ہے۔

شہباز شریف کی جانب سے ایکس پر مبارک باد کے جواب میں انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ایکس پر ہی شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے کشیدہ تعلقات

پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور جوہری طاقت کے حامل جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ تاہم گاہے بہ گاہے پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی والے خطے جنوبی ایشیا کی ترقی کے لیے پڑوسی ممالک کے درمیان پرامن اور اچھے تعلقات ضروری ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ کشمیر کا ایک حصہ پاکستان جبکہ دوسرا انڈیا کے زیرانتظام ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کی آبادی کی خواہش اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے جبکہ انڈیا اسے اپنے ملک کا حصہ تصور کرتا ہے اور اس نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے ذریعے اس کا از خود الحاق اپنے ساتھ کر لیا ہے۔
جس کے بعد پاکستان نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات کم کرتے ہوئے تجارت معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

انڈیا کی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے پانچ اگست 2019 کے متنازع فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو دسمبر 2023 میں مسترد کرتے ہوئے ملک کے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر میں انتخابات کرائے۔

پاکستان نے انڈین سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیا تھا اور تاحال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا