مودی کی حلف برداری: سات ممالک کے سربراہان سمیت نو ہزار افراد کی شرکت متوقع

انڈیا میں عام انتخابات کے بعد بطور وزیراعظم تیسری تاریخی مدت کے لیے نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں سات ممالک کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔

انڈیا میں عام انتخابات کے بعد بطور وزیراعظم تیسری تاریخی مدت کے لیے نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں سات ممالک کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔

ان سات رہنماؤں کے ساتھ حلف برداری میں نو ہزار دیگر مہمانوں کی فہرست میں غیر ملکی معززین اور دنیا بھر کے ممتاز لوگ شامل ہیں جو اتوار کو نئی دہلی میں نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ سری لنکا، مالدیپ، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان اور دیگر پڑوسی ممالک کے رہنماؤں نے مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

وزارت خارجہ نے تقریب میں شرکت کرنے والے ’انڈیا کے ہمسائے اور بحر ہند کے خطے کے رہنماؤں‘ پر ایک ویڈیو بھی جاری کی۔

سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے، بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ، مالدیپ کے صدر محمد معیزو، ماریشس کے وزیراعظم پراویند کمار جگ ناتھ اور نیپال کے وزیراعظم پشپا کمل دہل اس تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔

بھوٹان کے وزیراعظم شیرنگ ٹوبگے اور سیشلز کے نائب صدر احمد عفیف بھی انڈیا پہنچیں ہیں۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل تیسری مدت کے لیے حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے رہنماؤں کا یہ دورہ انڈیا کی جانب سے اپنی ’سب سے پہلے پڑوسی‘ پالیسی اور ’ساگر‘ ویژن کو دی جانے والی ترجیح کا اظہار ہے۔‘

اپریل میں شروع ہونے والے انڈیا کے طویل انتخابات کے نتائج بدھ کو جاری کیے گئے۔ مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات میں صرف 240 سیٹیں جیت کر اکثریت سے محروم ہوگئی جو حکومت بنانے کے لیے ضروری 272 سیٹوں سے بھی کم ہے۔

 تاہم بی جے پی کی قیادت والے اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے 293 نشستوں کے ساتھ حکومت بنانے کا فیصلہ کیا۔

نریندر مودی کو اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کے بعد اتحاد کا لیڈر منتخب کیا گیا۔

کانگریس پارٹی کی قیادت والے اپوزیشن ’انڈیا‘ اتحاد نے توقع سے زیادہ سخت لڑائی لڑی اور 232 سیٹیں جیتیں جو گذشتہ انتخابات سے دوگنا زیادہ ہیں۔

اتحاد کے رہنما نے کہا کہ اپوزیشن ’مناسب وقت پر مناسب اقدامات‘ کرے گی۔

جمعے کو اپنے اتحادی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا: ’ہمارا یہ اتحاد حقیقی معنوں میں انڈیا کی روح کی عکاسی کرتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم نہ ہارے تھے اور نہ ہی اب ہارے ہیں۔ ماضی میں این ڈی اے کی حکومت تھی، اب بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔‘

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب صدارتی محل یا راشٹرپتی بھون میں منعقد ہو گی۔ یہ اتوار کی شام چھ بجے شروع ہو گی اور اس دوران دارالحکومت میں دفعہ 144 کے ساتھ ہائی الرٹ رہے گا۔

سارک (جنوبی ایشیائی ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن) ممالک کے اراکین کو اس تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔

قائدین اسی شام صدر دروپدی مرمو کی طرف سے دی جانے والی ضیافت میں بھی شرکت کریں گے۔

اس موقع پر پولیس سپیشل فورس اور نیشنل سکیورٹی گارڈ کے کمانڈوز سمیت 2500 سے زائد پولیس اہلکار شہر بھر میں تعینات کیے گئے ہیں جبکہ صدارتی محل کے اطراف میں تہہ در تہہ سکیورٹی تعینات کی گئی ہے۔

اس تقریب کے دیگر خصوصی مہمان وہ مزدور ہوں گے جو سنٹرل وسٹا کی بحالی کے منصوبے میں شامل تھے اور وہ ریسکیو ارکان جنہوں نے پچھلے سال اتراکھنڈ میں ایک سرنگ سے پھنسے ہوئے 41 تعمیراتی کارکنوں کو بچانے میں مدد کی تھی۔

سب سے اہم غیر ملکی رہنماؤں میں سے ایک مالدیپ کے نئے صدر محمد معیزو ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا یہ دورہ مالدیپ کے ساتھ انڈیا کے کشیدہ تعلقات کے وقت سامنے آیا ہے جب چین کے حامی معیزو نے اپنی ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کے ساتھ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

2023 میں اقتدار میں آنے کے بعد صدر معیزو نے انڈیا سے کہا کہ وہ ان کے ملک سے اپنے فوجیوں کو واپس بلائے۔

 انہوں نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کا بھی عہد کیا تھا۔

دریں اثنا ایک نیوز کانفرنس میں کانگریس پارٹی کے مرکزی رہنما راہل گاندھی نے مودی اور دیگر اہم بی جے پی وزرا پر سرمایہ کاروں کے ساتھ جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے پارلیمانی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اسے ’سب سے بڑا سٹاک مارکیٹ سکینڈل‘ کا نام دیا جس میں سرمایہ کاروں کا کافی مالی نقصان ہوا۔

ایگزٹ پولز میں بی جے پی کی کامیابی کی پیش گوئی کے بعد انڈیا کے دو اہم بینچ مارک سٹاک انڈیکس نے پیر کو نئی بلندیوں کو چھوا لیکن لیکن منگل کو نتائج سامنے آنے کے بعد یہ تیزی سے گرے اور انڈیکس پانچ فیصد سے بھی زیادہ نقصان کے بعد بند ہوئے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا