انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی نئی اور مسلسل تیسری حکومت میں کابینہ کے تمام اہم وزرا کو ان کے قلم دانوں میں برقرار رکھا ہے، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثریت کے لیے اتحادیوں پر انحصار کرنے کے باوجود وہ کمزور نہیں ہوئے۔
مودی کی حکومت نے اعلان کیا کہ چار سینیئر ترین وزرا برائے خزانہ، داخلہ، دفاع اور خارجہ امور میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جبکہ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے تجارت اور زراعت جیسی دیگر اہم وزارتیں بھی اپنے پاس رکھی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بی جے پی نے 543 رکنی پارلیمنٹ میں 240 نشستیں حاصل کیں ہیں اور 2014 کے بعد پہلی بار اپنی واضح اکثریت کھوئی ہے۔
تاہم وہ دو اتحادی جماعتوں جنوبی ریاست آندھرا پردیش کی تلگو دیشم پارٹی اور مشرقی ریاست بہار سے جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی کی مدد سے حکومت بنانے میں کامیاب رہی۔
ان کی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے پاس 293 نشستیں ہیں جبکہ حکومت بنانے کے لیے 272 نشستوں کی ضرورت تھی۔
مودی نے کوئی بھی اہم وزارت اتحادیوں کو نہیں دی۔ حکمراں اتحاد کے 293 ارکان پارلیمنٹ میں سے ایک بھی مسلمان، سکھ یا عیسائی نہیں۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق مودی کو اپنی نئی کابینہ میں اقلیتی مسلم برادری کو جگہ نہ دینے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انڈیا کی کل آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 14 فیصد سے زیادہ ہے اور ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مرکزی کابینہ میں کوئی مسلم وزیر نہیں۔
ریاست تلنگانہ کی کاکتیہ یونیورسٹی میں معاشیات کے سابق پروفیسر وینکٹ نارائن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت میں مسلمانوں کی نمائندگی کا فقدان اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ اپنی غیر سیکولر سوچ کو جاری رکھیں گے اور ان کی اقلیت مخالف سیاست گذشتہ دو ادوار کی طرح واضح ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نارائن نے کہا کہ چونکہ 2024 کے انتخابات کو 232 پارلیمانی نشستوں کے ساتھ ہندوستان کی حزب اختلاف کی واپسی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لہٰذا وزیر اعظم کو ’اس بار زیادہ مصالحتی اور جمہوری‘ ہونا پڑے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’وہ اب اپوزیشن کو مکمل طور پر بند کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ وہ سخت گیر ایجنڈے کے ساتھ حکومت نہیں چلا سکتے ورنہ حکومت گر جائے گی۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق مودی کے وزیر اعظم بننے سے قبل اتحادیوں کو اہم قلم دان ملنے کی قیاس آرئیاں تھیں جو غلط ثابت ہوئیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کابینہ کے انتخاب پر کچھ حلقوں میں غصہ ہو سکتا ہے۔
سول ایوی ایشن، فوڈ پروسیسنگ، سٹیل، مویشی پروری اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں سمیت دیگر وزارتوں میں کابینہ کی 30 میں سے صرف پانچ نشستیں اتحادیوں کو دی گئیں۔
نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک ’سوسائٹی فار پالیسی سٹڈیز‘کے ڈائریکٹر ترون باسو نے کہا، ’وہ اپنے اتحادیوں پر غلبہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تاکہ (پالیسی میں) تسلسل کا مظاہرہ کرنے کے لیے تمام اہم قلم دان برقرار رکھ سکیں۔‘
اتحادی جماعت جنتہ دل کے ترجمان ابھیشیک جھا نے کہا، ’لوگ بہت سی باتیں کہہ رہے ہیں تاہم ہمیں کابینہ کے قلم دانوں کی تقسیم کی فکر نہیں کیونکہ یہ وزیر اعظم کا خصوصی اختیار ہے، لیکن ہمیں بہار کی ترقی کے لیے کچھ خاص ملنے کی امید ہے۔‘
بی جے پی نے کہا کہ وہ اپنے شراکت داروں اور ان کی امنگوں کا احترام کرتی ہے ، لیکن یہ بھی کہا کہ تمام اتحادیوں نے مودی کو کھلی چھوٹ دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزیر برائے خارجہ امور کا قلم دان دوبارہ سنبھالنے والے جئے شنکر نے منگل کواخبار نویسوں کو بتایا کہ مودی 3.0 کی خارجہ پالیسی چین کے ساتھ سرحدی مسائل کو حل کرنے اور پاکستان کے ساتھ ’سالوں پرانی سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے‘ کا حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔