وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو قوم سے براہ راست خطاب میں کہا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنے اہداف پورے کر لیے تو موجود آئی ایم ایف کا پروگرام آخری پروگرام ہو گا۔
وزیر اعظم نے کہا اپریل 2022 میں ہم نے اقتدار سنبھالا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، جس کا سہرہ نواز شریف اور 13 اتحادی جماعتوں کے زعما کے سر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان معاشی مشکلات سے آہستہ آہستہ نکل کر ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے لیکن یہ سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ حکومت کے اکابرین اور اشرافیہ سے قربانی کا تقاضا کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج پوری قوم کی نظریں اس وقت حکومت پر جمی ہوئی ہیں کہ کس طرح ملک کی معاشی مشکلات کو ختم کر کے پاکستان میں خوشحالی کا انقلاب لے کر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی 38 فیصد سے 12فیصد تک کم ہو چکی ہے، جو ایک حقیر لیکن بہت خوش آئند تبدیلی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح قرضوں کے اوپر 22 فیصد شرح سود آج کم ہو کر 20 فیصد پر آ گئی ہے۔
’اس سے ملک کے اندر سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کے قرضوں کے حجم میں کمی آئے گی اور ملک تیزی سے ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہیں وہ اقدامات جو ’گذشتہ تین ساڑھے تین ماہ کی حقیر سی کارکردگی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو 100دن پورے ہو چکے ہیں اور کل آپ نے دیکھا کہ پٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے اور تقریباً ساڑھے 10 روپے فی لیٹر عوام کو فائدہ پہنچا ہے، اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں بھی تقریباً اڑھائی روپے کی کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے مہنگائی سے پریشان عوام کو ریلیف ملے گااور کچھ آسودگی حاصل ہو گی۔
’میں سمجھتا ہوں کہ یہ ابھی ناکافی ہے، گذشتہ چار سال میں مہنگائی کا جو طوفان آیا جس سے غریب گھرانوں میں ایک وقت کی روٹی کاحصول ناممکن بنا دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کو مزید کم کرنے، کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ملک کے نوجوانوں کو تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔
’میرے خیال میں ماضی پر رونے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا لیکن ہمیں اس کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے کہ ہم نے ماضی میں کیا کھویا اور ہم ان غلطیوں کی تلافی کرکے پاکستان کی کھوئی ہوئی حیثیت کیسے بحال کریں گے۔‘
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت کی پہلی ذمہ داری پرتعیش اخراجات اور غیر موثر محکموں اور وزارتوں کو بند کرنا ہے، جس سے اربوں روپے بچیں گے۔
وزیر اعظم نے اپنے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے کا ذکر بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پوری قوم غریبوں کی خدمت کے لیے ذاتی انا اور مفاد کو دفن کرنے کا فیصلہ کر لے تو ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ بہت جلد وہ مرحلہ آئے گا جس کا خواب قائد اعظم اور تقسیم ہند کے دوران نقل مکانی کرنے والوں نے دیکھا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اخراجات کو کم کرے اور عوامی خدمت نہ کرنے والے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ محکموں اور وزارتوں کو بند کرے۔ ’پی ڈبلیو ڈی ان اداروں میں شامل ہے جو کرپشن کی وجہ سے بدنام ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا فالتو وزارتوں اور محکموں کے معاملے پر غور و غوض کے لیے وزارتی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ایسی تمام وزارتیں اور محکمے جو ملک اور اس کے عوام پر بوجھ بن چکے ہیں انہیں بند کردیا جائے گا۔
وزیر اعظم کے بقول: ’میرا خیال ہے کہ اس عمل سے اربوں روپے کی بچت ہو گی۔‘
مشرق وسطیٰ اور چین کے اپنے حالیہ دوروں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دوروں میں ہونے والے معاہدوں سے فائدہ اٹھانے اور ان پر عمل درآمد کے لیے حکومت نے روڈ میپ تیار کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی غیر ملکی سرمایہ کاری سے پہلے ملکی سرمایہ کاری کے لیے ماحول سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطین میں ظلم ڈھایا جا رہا ہے، فلسطین میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین میں ہونے والے ظلم کی مثال نہیں ملتی، دعا ہے فلسطین اور کشمیر کے عوام کو آزادی ملے۔
’کشمیر کی وادی میں کشمیریوں کے اوپر جو بدترین ظلم ڈھائے جارہے ہیں، اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی اور کشمیر کی وادی کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہے۔‘