افغانستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ایک اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلہ دیش کو آٹھ رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔ اس فتح سے آسٹریلیا مقابلے سے باہر ہوگیا ہے۔
اب سیمی فائنل میں افغانستان کا مقابلہ جنوبی افریقہ سے ہوگا جبکہ دوسرے سیمی میں انگلینڈ بھارت کے مدمقابل ہوگا۔ یہ پہلا موقع ہے جب افغانستان نے ٹی ٹوئنٹی کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے۔
کپتان راشد خان نے بعد میں گفتگو میں اسے ایک خواب کی تکمیل قرار دیا۔ ’مجھے نہیں معلوم میں ہمارے ملک میں لوگوں کے جذبات کی عکاسی کیسے کروں لیکن جشن ضرور ہوگا۔‘
تیز افغان باولر نوین کو 26 رنز کے عوض چار اہم وکٹیں لینے پر پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ راشد خان نے بھی عمدہ باولنگ کی اور 23 رنز کے بدلے میں چار وکٹیں حاصل کیں۔
راشد خان نے انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 150 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے 91ویں اننگز میں 14.08 کی عمدہ باؤلنگ اوسط کے ساتھ 150 وکٹیں مکمل کیں اور یہ کارنامہ ریکارڈ کرنے والے پہلے افغان کھلاڑی بن گئے۔
افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے خود بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا۔
بنگلہ دیش کے باؤلرز نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی افغانستان کی امیدوں پر پانی میچ کے آغاز میں پانی پھیرنے کی کوشش کی اور سپر ایٹ کے اس اہم میچ میں افغانستان کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 115 رنز تک محدود کردیا۔
البتہ بارش آنے پر بنگلہ دیش نے 11.4 اوورز کے بعد سات وکٹوں کے نقصان پر 81 رنز بنائے تھے۔ تاہم ایک اوور کے کٹ جانے کے بعد بنگلہ دیش کو نیا ہدف 19 اوورز میں 114 رنز ملا۔ انہیں جیتنے اور افغانستان کو آؤٹ کرنے کے لیے مزید 32 رنز کی ضرورت تھی۔
سپر ایٹ کے گروپ ون سے تین ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بنانے کی دوڑ میں شامل تھیں اور بارش نے آج کے ڈرامے میں مزید اضافہ کیا۔ آخری ایک گھنٹے کے دوران بلی اور چوہے کے درمیان کھیل جاری رہا۔
بنگلہ دیشی اوپنر لٹن داس آخر تک وکٹ پر موجود رہے لیکن ان کے ساتھ کوئی بیٹر اچھی پارٹنرشپ قائم نہ کرسکا اور وکٹیں یکے بعد دیگرے گرتی رہیں۔ لٹن داس 54 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے لیکن ان کی نصف سنچری ٹیم کے کام نہ آئی۔ ان کی پوری ٹیم 105 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
راشد اینڈ کمپنی نے دو ٹیموں کو ایک ہی جھٹکے سے شکست دینے کے بعد دل کھول کر رقص کیا۔
افغانستان کی ٹیم کے ہیڈ کوچ جوناتھن ٹراٹ نے سب سے پہلے ڈریسنگ روم میں ایک بیگ کو لات ماری۔ انتہائی مضحکہ خیز انداز میں بعد میں انہوں نے افغانستان کے کھلاڑیوں کو کھیل کو سست کرنے کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔
اس سے قبل افغانستان کی بیٹنگ کے دوران بنگالی لیگ سپنر رشاد حسین نے 26 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔
10.4 اوورز میں 59 رنز سکور کرنے کے باوجود افغانستان اس پچ کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا تاہم ٹاپ سکورر رحمان اللہ گرباز نے 55 گیندوں پر 43 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
ابراہیم زدران، راشد خان اور عظمت اللہ عمرزئی ڈبل فیگر تک پہنچنے میں کامیاب رہے لیکن سکورنگ کی شرح کمزور رہی۔راشد خان نے 19 اور ابراہیم زدران نے 18 رنز بنائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دو روز قبل سیمی فائنل کوالیفائرز میں انڈیا کے ہاتھوں شکست کھانے والی بنگلہ دیشی ٹیم میں دو تبدیلیوں میں سے ایک، فاسٹ بولر تسکین احمد نے چار اوورز میں شاندار سپیل کا مظاہرہ کیا۔
یہ میچ آرنس ویل کرکٹ سٹیڈیم، کنگسٹاؤن، سینٹ ونسنٹ میں کھیلا گیا۔
یہ مقابلہ افغانستان اور بنگلہ دیش دونوں کے لیے بہت اہم تھا، دونوں ٹیمیں کھیل جیت کر ٹورنامنٹ میں اپنی پوزیشن بہتر کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی خوبی یہ ہے کہ اس کے پاس راشد خان، مجیب الرحمان اور محمد نبی جیسے بہترین سپن بولرز ہیں۔ وہ وکٹیں لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں۔
ایک اور مضبوط نکتہ یہ ہے کہ افغان کھلاڑی کھیلوں میں باصلاحیت ہیں، ان کے پاس دوڑ میں بھی تیز کھلاڑی ہیں۔ حضرت اللہ زازئی، نجیب اللہ زدران اور رحمن اللہ گربز جیسے کچھ باصلاحیت کھلاڑی کھیل کے آغاز سے ہی حملہ آور کھلاڑیوں کی طرح حملہ کر سکتے ہیں۔ ان میں کم وقت میں بہت زیادہ رنز بنانے کا رجحان بھی ہے۔
لیکن بعض اوقات افغان کھلاڑی جلد وکٹیں گنوا دیتے ہیں جس سے کھیل کے توازن میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ساتھ میچ میں افغانستان نے اپنے پانچ کھلاڑیوں کو کھو دیا۔
اس کے علاوہ کھلاڑیوں کا تجربہ بھی کم ہوتا ہے خاص طور پر بین الاقوامی مقابلوں میں جس کی وجہ سے ان کی دباؤ میں کھیلنے کی صلاحیت کم ہو سکتی ہے تاہم افغان کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وہ دو ماہ سے ان مقابلوں کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں۔
حتمی سکور
افغانستان نے مقررہ 20 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 115 رنز بنائے (رحمان اللہ گرباز 43، راشد خان ناٹ آؤٹ 19، ابراہیم زدران 18) رشاد حسین نے 26 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، تسکین احمد نے 12 رنز دے کر جبکہ مستفیض الرحمان نے 18 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔ راشد خان 4-23، نوین الحق 4-26)