انڈیا کی وکلا برادری نریندر مودی حکومت کی جانب سے حال ہی میں تعزیرات ہند کے تین قوانین میں تبدیلیوں کی مخالفت کر رہی ہے۔
ملک کی اہم ہائی کورٹس کی بار ایسوسی ایشنز تینوں نئی قانونی ترامیم کو جلد بازی کا اقدام قرار دے رہی ہیں۔
برطانوی راج کے قوانین کو ختم کرتے ہوئے انڈیا میں تین نئے فوجداری قوانین آج سے پورے ملک میں نافذ ہوں گے جس سے فوجداری انصاف کے نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں۔
انڈین میڈیا آؤٹ لیٹ ’انڈیا ڈاٹ کام‘ کی رپورٹ کے مطابق ’بھارتیہ نیا سنہتا‘، ’بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا‘ اور ’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘ نامی ان نئے قوانین بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لیں گے۔
کولکتہ ہائی کورٹ میں پیر کو متعدد وکیلوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالتی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کیا اور مقدمات کی سماعتوں میں شرکت نہیں کی۔
حیدرآباد، ممبئی اور دہلی کے ضلعی اور اعلی عدالتوں کی مختلف وکلا ایسوسی ایشنز کی جانب سے یادداشتیں جاری کی گئیں۔
حیدر آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سربراہ بی رگوناتھ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تینوں قوانین میں بہت کمیاں ہیں۔ بہت سارے دانشوروں اور قانونی ماہرین کی جانب سے منطقی اعتراضات کیے جا رہے ہیں۔
’اور اس لیے ہم ملک کے دیگر بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر ان قوانین کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ نئے قوانین میں پولیس کو بہت زیادہ اختیارات دیے گئے ہیں، جو خطرناک ہیں۔
’کیوں کہ پہلے سے ہی پولیس پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دہلی بار ایسوسی ایشن نے وزارت داخلہ کو بھیجے گئے ایک خط کو میڈیا کو جاری کیا، جس میں بار کونسل کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کے نفاذ میں جلد بازی نہیں ہونا چاہیے۔
خط میں کہا گیا: ’کئی ایسی ترمیمات ہیں جو آئینی روح کے منافی ہیں۔ ان سب کو ایڈریس کیا جانا چاہیے۔‘
دہلی بار کونسل کے نائب صدر ہمال اختر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے حکومت کو اپنی تشویش بھیج دیں ہیں۔ ہمیں نہ صرف ان قوانین کے جلد بازی میں نفاذ پر اعتراضات ہیں بلکہ اس بات کی بھی تشویش ہے کہ حکومت نے ہندوستانی شہریوں کے لیے بنائے گئے قوانین میں ایسی ترمیمات کی ہیں، جن کے خلاف پہلے بھی کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں۔
’انسانی حقوق اور پرائیویسی کی آزادی کی مبینہ طور پر مخالف ترامیم نئے قوانین میں شامل ہیں، ان پر بعد میں اصلاحات کی بجائے آج ہی بات ہونی چاہئے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔‘
بار کونسل آف انڈیا، جو وکلا کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ہے، نے ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنز سے نئے قوانین کے خلاف کسی بھی طرح کے مظاہروں سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بار کونسل کا کہنا ہے کہ وہ وکلا کے مطالبات کے مد نظر براہ راست وزیر قانون اور وزیر داخلہ سے مذاکرات کریں گے اور تمام اندیشوں کا حل نکالا جائے گا۔