ڈاؤن سائزنگ میں سستی یا تاخیر برداشت نہیں: وزیر اعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ وہ اخراجات میں کمی کے لیے ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف 10 جولائی، 2024 کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ)

وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ میں سستی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، اخراجات میں کمی کے لیے ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی اہداف کے حصول کے لیے پاکستان میں شفافیت اور خود احتسابی کی ضرورت ہے۔ ’معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے کڑوے فیصلے اور اصلاحات کرنا ہوں گی۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے سے انکار کسی صورت قابل قبول نہیں، پی ڈبلیو ڈی کی بندش کے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے لیے دو ہفتے دیے گئے تھے وہ مکمل ہو چکے ہیں، ہم نے اس کو مکمل بند کرنا ہے اور اس حوالے سے متبادل سسٹم کا بھی انتظام کر لیا ہے، پنجاب کے ماڈل پر عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ  ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی نیز ملک بھر میں تیل سے چلنے والے 10 لاکھ ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے پاس 10 سے 12 بحری جہاز ہیں لیکن تنخواہیں 500 ارب روپے ہیں اور پانچ ارب ڈالر سالانہ بحری جہازوں کے کرائے کی مد میں پاکستان ادا کرتا ہے۔

’کراچی بندرگاہ پر ہونے والی کرپشن روکنے کے اقدامات کرنا ہوں گے، کراچی بندرگاہ میں 1200 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے، یہ پیسہ ترقیاتی منصوبوں جیسے داسو اور دیامر بھاشا ڈیم پر خرچ ہو سکتا ہے۔

وزیر اعظم کے مطابق ’رئیل سٹیٹ کے شعبے پر ٹیکسز سے 100 ارب روپے کے حصول کی توقع ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا دیا جائےاور دیگر ایسے شعبوں کو چھوڑ دیں جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں کڑوے فیصلے کرنا پڑیں گے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی، توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا ممکنہ پروگرام پاکستان کا آخری پروگرام ہو گا۔

’آئی ایم ایف سے نجات کا ہدف ہمیں صرف باتوں سے حاصل نہیں ہوگا، آئی ایم ایف سے نجات کے ہدف کا حصول قربانی اور ایثارسے ممکن ہے۔ معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے کڑوے فیصلے اور اصلاحات لانا ہوں گی، کرپشن کے خاتمے اور دیگر موثر انتظامی اقدامات کے ذریعے ملکی وسائل میں اضافہ کیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ غریب اور نادار طبقے کی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے، کرپشن کے خاتمے اور دیگر موثر انتظامی اقدامات کے ذریعے ملکی وسائل میں اضافہ کیا جائے گا۔

غریب طبقے کو ریلیف کی فراہمی کے لیے وفاق نے ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب روپے کا انتظام کیا ہے، تین ماہ کے لیے بجلی صارفین کو ریلیف دیا جائے گا لیکن اس عرصے میں اضافی مالی وسائل کا انتظام کرنا ہو گا، ہمیں دن رات ایک کر کے معاشی اقدامات کو نتیجہ خیز بنانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بجلی فاضل ہے لیکن لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں پر بجلی چوری ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا، قوم نتائج چاہتی ہے، وزیر تجارت برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے پلان تیار کرے، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمیں معاشی چیلنجزپر قابو پاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے، تمام وزارتوں کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانا ہو گی۔

وزیر اعظم نے دوران اجلاس محرم الحرام میں امن و امان کے لیے صوبوں کے ساتھ مربوط رابطہ برقراررکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی معاملات میں تعاون سے قومی اتحاد اور یکجہتی کو تقویت ملے گی نیز صوبوں کو وفاق کی طرف سے جو بھی تعاون درکار ہو انہیں فوری فراہم کیا جانا چاہیے۔

’اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان حکومتوں کے ساتھ بھی قریبی رابطہ رکھا جائے۔ سکیورٹی معاملات میں تعاون سے قومی یکجہتی اور اتحاد کو تقویت ملے گی۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے تاجکستان کا دورہ کیا اور پھر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی۔ مختلف ممالک کے سربراہان کے ساتھ مفید ملاقاتیں رہیں۔

روسی صدر پیوٹن کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری روابط کے فروغ کے لیے جامع گفتگو ہوئی اور اس حوالے سے عملدرآمد کے لیے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دورہ چین کے بعد اہم شعبوں میں مزید تعاون کے لیے بریفنگ لی ہے، تمام وزارتوں کو چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے بھرپور تیار ی اور اقدامات کرنے چاہئیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملکی وسائل کا معاملہ ہے، ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ چین کے ساتھ تعاون کے فروغ پر تیزی سے پیش رفت یقینی بنانا ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان