عُمان کے دارالحکومت مسقط میں گذشتہ ہفتے امام بارگاہ پر حملے میں جان سے جانے والے چار پاکستانیوں کے جسد خاکی ملک پہنچنے کے بعد ورثا کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
چاروں پاکستانیوں کی میتیں قومی ائیر لائن کے ذریعے جمعرات شب رات پاکستان پہنچائی گئیں۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کے امر گرڑوو کو بتایا کہ ’سلیمان نواز کا جسد خاکی پی آئی اے کی پرواز پی کے 230 کے ذریعے جمعرات کو شام پانچ بجے لاہور لایا گیا، جبکہ سید قیصر عباس بخاری کی میت پی آئی اے کی پرواز پی کے 226 کے ذریعے مسقط سے کراچی پہنچائی گئی اور بعد ازاں اسے پی کے 302 کے ذریعے لاہور لایا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’غلام عباس اور حسن عباس کے جسد خاکی مسقط سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 292 کے ذریعے رات ایک بجے اسلام آباد پہنچے۔‘
عمان میں پاکستان کے سفیر عمران علی نے حملے میں جان سے گئے دو پاکستانیوں قیصر عباس اور سلیمان نواز کے ورثہ سے ملاقات میں کہا کہ ان دونوں نے دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہوئے اپنی جان کھوئی۔
اسلام آباد میں عمان کے سفیر فہد سلیمان خلف الخروسی نے جمعہ کو وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں آخرالذکر نے مسقط میں امام بارگاہ پر ہونے والے ’بزدلانہ دہشت گرد حملے‘ کی شدید مذمت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حملے میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی میتوں کی وطن واپسی اور زخمیوں کے علاج کے لیے عمان کی جانب سے فوری اقدامات اور پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ تعاون کو سراہا۔
انہوں نے عمان کو عسکریت پسندی کی عفریت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے تعاون کی پیشکش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور عمان کے تعلقات مشترکہ تاریخ، عقیدے اور ثقافت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور دفاع میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کے لیے عمانی وفد کے آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرنے کی ترغیب پر عمانی سفیر کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ متعلقہ حکام باہمی طور پر مفید نتائج کے حصول کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل (16 جولائی) کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ عُمان کے شہر مسقط میں امام بارگاہ علی بن ابو طالب پر حملے میں چار پاکستانیوں کی موت ہوئی تھی۔
دفتر خارجہ نے اسے ’بزدلانہ دہشت گرد حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی تھی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مارے جانے والوں میں چار پاکستانی، ایک انڈین، ایک مقامی شخص اور تین حملہ آور شامل ہیں۔
بعد ازاں عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم داعش نے عُمان کے دارالحکومت مسقط میں وادی کبیر کے علاقے میں واقع امام بارگاہ علی بن ابو طالب پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔
پاکستان نے عُمانی حکام کو محرم کے مہینے میں اس ’گھناؤنے جرم‘ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ہر ممکن مدد کی پیشکش کی ہے۔
اس سے قبل عُمان میں پاکستانی سفیر عمران علی نے اپنی ایک ویڈیو میں مسقط میں مقیم پاکستانی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ ’وادی کبیر‘ کے علاقے کی جانب نہ جائیں کیوں کہ اس علاقے کی ناکہ بندی کی گئی ہے۔