بنوں دھرنا: پشاور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب

خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں امن پاسون کا دھرنا پیر کو تیسرے روز بھی جاری ہے، جب کہ احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ قبول کرتے ہوئے حکومت نے انٹرنیٹ نیٹ ورک اور موبائل سروس بحال کر دی ہیں۔

بنوں میں پیر کو ایک مقامی مسجد میں صوبائی وزیر پشاور روانگی سے قبل مقامی افراد کو آگاہ کر رہے ہیں (روفان خان)

پشاور میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کے ساتھ بنوں امن جرگہ نے ایک ملاقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت عزم استحکام آپریشن قبول نہیں کریں گے۔

رات گئے جاری بیان میں جرگہ اراکین نے اچھے اور برے طالبان اور ان کے مراکز ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ جرگہ میں فیصلہ ہوا کہ جمعے کو وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی آمین گنڈاپور بنوں کا دورہ کریں گے۔

جمعرات کو اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلا کر بنوں امن کمیٹی کے مطالبات سامنے رکھیں گے۔ بنوں کے نوجوانوں کو پولیس کی بھرتی کا کوٹہ بڑھا کر عنقریب نئی بھرتیاں کی جائیں گی۔

ادھر خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں جاری دھرنے اور امان و امان کی صورت حال پر گفتگو کرنے کے لیے پیر کو صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ پختون یار خان کی قیادت میں 45 رکنی کمیٹی پشاور پہنچی ہے۔

پبلک ہیلتھ پختون یار خان نے پشاور روانگی سے قبل انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’امن و امان کا قیام ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ ہم امن کی خاطر سب کچھ قربان کر کے خیبرپختونخوا و خاص طور پر بنوں ڈویژن میں امن کی فضا کو بحال کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت بنوں کے حالات کو ہر لحاظ سے سازگار بنانا ہے۔ خیبر پختونخوا و خاص طور پر بنوں ڈویژن میں امن کی بحالی کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم نے قوم کی ترجمانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، امن و امان کی فضا نہ ہو تو ترقیاتی کاموں کا کیا فائدہ ہے۔

’پہلا کام امن و امان کے قیام کے لیے تگ ودو کرنا ہے، امن کی فضا بحال نہ ہو تو سب کچھ بے مقصد ہے۔ آج سے عہد کرنا ہے کہ ہم سب نے مل کر اتحاد و اتفاق کی فضا کو ہر صورت قائم  کرنا ہے۔‘

بنوں میں امن پاسون کا دھرنا پیر کو تیسرے روز بھی جاری ہے، جب کہ احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ قبول کرتے ہوئے حکومت نے انٹرنیٹ نیٹ ورک اور موبائل سروس بحال کر دی ہیں۔

منتخب نمائندوں اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل کمیٹی کے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ 16 مطالبات رکھے، جن میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز فوری بحال کر دی گئیں۔ باقی مطالبان سے متعلق انتظامیہ نے کمیٹی اراکین سے وقت مانگا۔

کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ کے سامنے مندرجہ ذیل مطالبات رکھے۔

  1. اچھے اور برے طالبان کا اور ان کے مراکز کا خاتمہ
  2. بنوں میں تین دن سے بند نیٹ ورک سروس کی بحالی
  3. بنوں میں عزم استحکام آپریشن شروع نہ کیا جائے
  4. لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے
  5. 15 جولائی اور 19 جولائی کے واقعے کی فی الفور عدالتی تحقیقات کروائی جائیں اور
  6. دہشت گردی کی جنگ میں زخمی پولیس اہلکاروں اور عوام کو معاوضہ کی ادائیگی اور علاج فوجی ہسپتالوں میں کروایا جائے۔

صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ پختون یار خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا کہ دھرنا مطالبات کے تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ساتھ رابطے میں ہیں انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بنوں قوم کا ہر ایک مطالبہ تسلیم کیا جائے گا۔

’میری کوشش ہو گی کہ بنوں قوم کی مذاکراتی کمیٹی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت اور وہ خود اس سے قبل بھی فوجی آپریشنز کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور آج بھی برملا کہتے ہیں کہ عزم استحکام آپریشن کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائے گی۔‘

دھرنے کے منتظم ڈاکٹر عبدالرؤف قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فوجی آپریشن کی مخلافت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف ہر کارروائی سی ٹی ڈی کرے گی اور پولیس ان کی معاونت کے لیے موجود ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر سی ٹی ڈی کسی کو لے کر جائے گی تو اس کا ہر صورت اندراج مقامی چوکی اور تھانے میں ہو گا۔‘

دھرنے کے دوسرے روز یکجہتی کے طور پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان بنوں آئے۔

بنوں میں فوجی آپریشن کے خلاف بنوں میں 19 مارچ کو امن کے قیام کے لیے مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ کے نتیجے میں ایک شخص جان سے چلا گیا تھا جب کہ 27 دوسرے زخمی ہوئے تھے، جس کے اگلے روز شہر کے پولیس لائنز چوک میں امن پاسون نے دھرنا شروع کیا۔

مارچ کے دوران فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور مے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

بنوں میں مشرانم کی کمیٹی کا آج وزیر اعلیٰ امین گنڈاپور سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان