ہر لاپتہ شہری کے خاندان کو 50 لاکھ روپے امداد دی جائے گی: وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے لیے امدادی پیکج کی منظوری دی ہے، جس کے تحت انہیں مالی اور قانونی امداد فراہم کی جائے گی۔

22 جنوری 2024 اس تصویر میں ایک بچہ اسلام آباد میں ایک مظاہرے کے دوران بلوچستان سے لاپتہ افراد کی تصاویر کے سامنے سے گزر رہا ہے (اے ایف پی)

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے جمعے کو کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے لیے امدادی پیکج کی منظوری دی ہے، جس کے تحت انہیں مالی اور قانونی امداد فراہم کی جائے گی۔

پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وفاقی کابینہ نے ہر لاپتہ فرد کے خاندان کی مالی مشکلات کے پیش نظر 50 لاکھ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر قائم دو کمیٹیوں کی سفارشات کی منظوری دی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق مستقبل میں گمشدگیوں کے واقعات کو روکنے کے لیے ریلیف دینے اور قانون سازی سمیت اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ کابینہ نے متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد کا طریقہ کار تیار کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نادرا) اور ریونیو حکام کو ان خاندانوں کے وراثت اور جائیداد سے متعلق مسائل کے حل کے لیے ہدایات دی جائیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کی وجہ سے ملک کو مختلف اندرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور شہریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات کے پیچھے کئی پیچیدہ وجوہات ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں نے بھی مثبت تعاون کیا اور وہ قانونی فریم ورک کے تحت اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

بقول اعظم نذیر تارڑ: ’حکومت نے لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں‘ اور ’کئی معاملات کو جبری گمشدگیوں کے حوالے سے انکوائری کمیشن کے ذریعے حل کیا گیا۔‘

وزیر قانون نے زور دے کر کہا کہ ’ریاست اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔‘

دوسری جانب وفاقی حکومت کے قانونی امور پر ترجمان بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ’لاپتہ شہریوں کے خاندانوں کے لیے مالی و قانونی امداد ایک اہم اقدام ہے، جو انہیں اپنے مالی معاملات کو احسن طریقے سے چلانے کا اہل بنائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام مشکل وقت میں اپنے شہریوں کی مدد کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔‘

پاکستان میں لاپتہ افراد کی تعداد

جبری لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن ’کمیشن آف انفورسڈ ڈس اپیئرنس‘ کی رپورٹ کے مطابق 2024 کی پہلی ششماہی میں مجموعی طور پر 197 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ کمیشن نے 126 کیسز نمٹائے۔

کمیشن نے کہا کہ 30 جون تک موصول ہونے والے کیسوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار 258 تھی، جن میں سے آٹھ ہزار نمٹائے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمٹائے گئے کیسوں میں تقریباً ساڑھے چار ہزار لاپتہ افراد گھر واپس لوٹے، ایک ہزار دو حراستی مراکز سے ملے، 671 جیلوں میں رکھے گئے، 277 مردہ پائے گئے اور ایک ہزار 551 کیسوں کو نمٹا دیا گیا۔

سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اس سال فروری میں لاپتہ بلوچ طلبہ سے متعلق کیس میں تیسری بار طلب کیے جانے کے بعد اسلام ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

اسی کیس کی جنوری میں ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے تھے کہ ’ایک دن آئے گا جب انٹیلی جنس حکام کا بھی احتساب ہو گا اور مقدمات کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریکارکس دیے تھے کہ ’جبری گمشدگیوں کی سزا سزائے موت ہونی چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان