پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عمر ایوب خان نے جمعرات کو کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینی چاہیے اور مدت پوری ہونے کے بعد انہیں گھر جانا چاہیے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کے دوران پی ٹی آئی رہنما سے پوچھا گیا کہ حالیہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کو توسیع دیے جانے سے متعلق مختلف خبریں سامنے آ رہی ہیں، یہ معاملہ زیر غور آنے کی صورت میں کیا پی ٹی آئی اسے قبول کرے گی؟
اس سوال پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا: ’چیف جسٹس کو توسیع نہیں لینی چاہیے۔ آرمی چیف کا وقت بعد میں آئے گا، اس پر ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے گا۔ چیف جسٹس کیوں توسیع لیں؟ قانون کے مطابق وقت مکمل ہونے کے بعد انہیں گھر جانا چاہیے۔‘
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے گذشتہ سال نو مئی اور 18 مارچ کو ہونے والے واقعات پی ٹی آئی کو ’ٹریپ کرنے کی سازش‘ قرار دیا۔
عمر ایوب خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’فوٹیج سامنے لائی جائے تو لوگ بے نقاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے عمران خان کی معافی اور نو مئی واقعات کی تحقیقات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا یہ عمران خان کا نیا مطالبہ نہیں، اس سے پہلے بھی یہ مطالبہ کیا گیا تھا۔
گذشتہ روز پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار بخاری نے بین الاقوامی میڈیا کو سابق وزیر اعظم عمران خان کا بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر نو مئی کے واقعے کی فوٹیج روک رہے ہیں۔ وہ اسے عوامی سطح پر کیوں جاری نہیں کر رہے؟‘ اگر فوٹیج منظر عام پر آتی ہے اور پی ٹی آئی کا کوئی بھی نامزد شخص آگ لگانے میں ملوث ہے تو وہ نہ صرف معافی مانگے گا بلکہ اس فرد کو پارٹی سے بھی نکال دیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قائد حزب اختلاف نے کہا: ’جب ان واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئے گی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا، پتہ لگے گا کہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ اور فالز فلیگ آپریشن تھا۔ جو افراد اس میں ملوث ہیں ان کے چہرے بے نقاب ہو جائیں گے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے سوال کیا کہ اگر تحقیقات میں پی ٹی آئی سے منسلک افراد ثابت ہوتے ہیں تو کیا آپ معافی مانگیں گے؟
اس کے جواب میں عمر ایوب نے کہا: ’جب وزیر اعظم نے بات کر دی ہے کہ انہیں پارٹی سے باہر نکال دوں گا، دوسرا یہ کہ ہمیں معلوم ہے کہ پی ٹی آئی کے افراد ایسا کیوں کریں گے؟ کیونکہ ہم اور ہماری پارٹی کے لوگ پر امن ہیں۔‘
معافی مانگنے سے متعلق سوال کے دوبارہ پوچھے جانے پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ’معافی کی بات یہ ہے کہ پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائیں تو سب پتہ چل جائے گا۔ اس طرح کا آپریشن کروانا ہو اور کسی کو ملزم ٹھہرانا ہو تو انکاؤنٹر سٹیج کیا جاتا ہے۔‘
’کیا پی ٹی آئی تین حکمران جماعتوں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے؟‘ اس سوال پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’محمود خان اچکزئی کو اس کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، وہ کسی کے ساتھ بھی مذاکرات کر سکتے ہیں۔
’اسٹیبلشمنٹ کا پی ٹی آئی سے کسی لیول پر کوئی رابطہ ہوا ہے؟‘ سوال پر عمر ایوب خان نے کہا کہ ’افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ یا کسی سے بھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔‘
انہوں نے آئین پاکستان کے آرٹیکل سات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’ریاست کون ہے؟ ریاست میں صوبائی و وفاقی حکومت اور ٹیکس نافذ کرنے والے ادارے شامل ہیں۔ فوج ریاست کا اوزار ہے، وہ ملک کے محافظ ہیں اور سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کا سیاست میں کردار نہیں ہونا چاہیے اور یہ بات واضح ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’سارے لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بنگلہ دیش کو دیکھ لیں، بیوروکریٹس کہتے تھے کہ بنگلہ دیش ماڈل ہونا چاہیے، اب دیکھ لیں بنگلہ دیش ماڈل میں کیا ہوا ہے۔ جو لوگوں کی طرف سے رد عمل آئے گا اس کے لیے تیار ہیں؟‘