بنگلہ دیش میں عدالت نے منگل کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی انتظامیہ کے چھ اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف قتل کی تحقیقات شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
قتل کی تحقیقات کا حکم گذشتہ ماہ بدامنی کے دوران پولیس کے ہاتھوں شہری کی موت پر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک شہری کی طرف سے عدالت سے رجوع کرنے والے وکیل مامون میا نے کہا کہ ’شیخ حسینہ اور چھ دوسرے لوگوں کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ڈھاکہ کی میٹروپولیٹن عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ’ملزموں کے خلاف قتل کے مقدمے‘ کی درخواست وصول کرے۔
بنگلہ دیشن کے قانون کے مطابق یہ فوجداری مقدمے میں تحقیقات کا پہلا قدم ہے۔
مامون میا نے شیخ حسینہ دور کے سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان اور عوامی لیگ کے سکریٹری جنرل عبید قادر کو عدالت میں دی گئی درخواست میں نامزد کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے شیخ حسینہ حکومت کے مقرر کردہ اعلیٰ پولیس افسروں کو بھی نامزد کیا جو اپنے عہدے چھوڑ چکے ہیں۔
مقدمے میں ساتوں افراد کو اس دکان دار کی موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا جو 19 جولائی کو پولیس کی جانب سے مظاہرین پر پرتشدد انداز میں قابو پانے کے دوران گولی لگنے سے جان سے گئے۔
اخبار دا ڈیلی سٹار نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ مقدمہ اس نواحی علاقے کے رہائشی اور متوفی کے ’خیرخواہ‘ عامر حمزہ شتل کی طرف سے دائر کیا گیا جہاں فائرنگ ہوئی۔
حسینہ واجد کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے جن میں ان کے ہزاروں سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔
ڈھاکہ میں مظاہرین کے بڑے پیمانے پر سڑکوں پر آنے کے بعد 76 سالہ حسینہ ایک ہفتہ قبل ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہمسایہ ملک انڈیا چلی گئی تھیں۔ ان کی حکومت کے خاتمے تک کئی ہفتے جاری رہنے والی بدامنی کے دوران ساڑھے چار سو لوگ جان سے گئے۔