عمران خان کی سازش میں جنرل فیض شامل تھے: وزیر اطلاعات

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سالمیت کے خلاف جو تمام سازشیں ہو رہی تھیں، اس میں جنرل فیض عمران خان کی قیادت میں شامل تھے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سالمیت کے خلاف جو تمام سازشیں ہو رہی تھیں، اس میں جنرل فیض حمید عمران خان کی قیادت میں شامل تھے۔

اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی کی قیادت میں یہ ایک سیاسی گٹھ جوڑ تھا، جس کے ساتھ جنرل فیض کا تعلق تھا اور  باقی افسران کا بھی اور باقی کچھ  اور اداروں کے لوگ بھی اس میں شامل ہیں۔

حالیہ دنوں میں ہونے والی تادیبی کارروائیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ دائرہ کار بڑھے گا چاہے کوئی ثاقب ہو چاہے کوئی نثار ہو، معاملات آگے چلیں گے اور شفافیت کے ساتھ چلنے ہیں۔‘

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنرل فیص کی گرفتاری کے بعد اس ملک میں جس طریقے سے معاملات آگے چلے ہیں اور فوج کے ادارے نے شفاف تحقیقات کی ہیں۔ ان کا اندرونی احتساب کا ایک اپنا میکانزم ہے۔ فوج کا ادارہ دنیا کے بہترین اداروں میں اس لیے جانا جاتا ہے کہ وہ خود احتسابی پر یقین رکھتے ہیں۔‘

ان کے مطابق: ’ان تحقیقات کے نتیجے میں جو مزید لوگ بھی گرفتار ہوئے ہیں یا باقی لوگ بھی گرفتار ہونے جا رہے ہیں، جس میں تحقیقات کا دائرہ اب بڑھتا نظر آ رہا ہے۔

’یہ صرف اس لیے ہے کہ ایک سیاسی لیڈر عمران احمد نیازی نے اس ملک  کے اندر انتشار، نفرت، تقسیم کی سیاست کی اور ان لوگوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے اس ملک میں بدامنی پھیلانے کی اور اس ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔‘

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’اس ملک میں کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ ایک سیاسی لیڈر طے کرے باقی لوگوں کو ساتھ ملا کر اس ملک میں تباہی پھیلانے کی کوشش کرے۔

’جس طرح شواہد سامنے آ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کا رابطہ نہ صرف تحریک عدم اعتماد کے دوران بحال تھا بلکہ جیل سے بھی بحال تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس قدم کو سراہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ مثبت پیش رفت ہے اور جو ملک کا امن خراب کرنا چاہے گا، انتشار پھیلانا چاہے گا، اس کا انجام یہ ہوا کرتا ہے۔

’ہم سمجھتے ہیں باقی اداروں میں بھی خود احتسابی ہونی چاہے، اس کا دائرہ کار وسیع ہونا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فوج کے ادارے نے جو خود احتسابی کا عمل شروع کیا ہے یہ ایک نقطہ آغاز ہے ان کی طرف سے۔

’اس کو ہم اس لیے خوش آئند سمجھتے ہیں کہ یہ پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ انہوں نے اتنے بڑے پیمانے پر سیاسی مداخلت اور کرپشن کے حوالے ایک قدم اٹھایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ پہلا قدم ہے اور اس کو اس لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں کہ یہ ایک مثال قائم ہو گی اور یہ مثال باقی اداروں کو بھی قائم کرنی چاہیے، یہ صرف ان کی ذمہ داری نہیں۔

بجلی کے بلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بجلی کے بلوں میں دو مہینے کے 14 روپے کی کمی کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس پر 45 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہو گی۔ یہ بہت بڑا قدم ہے اور بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے یہ کیا گیا ہے۔‘

ان کے مطابق: ’وزیراعظم کی جانب سے 14 اگست پر پیٹرول کی قیمت میں بھی کمی کی گئی۔  اس سے پہلے 200 یونٹ والے صارفین کو بھی رعایت دی گئی تھی، جوکہ ایک بہت بڑا قدم تھا۔ یہ اقدامات عوام کی بہتری کے لیے کیے گئے ہیں اور آگے چل کر مہنگائی میں  بھی کمی ہو گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’2018 سے پہلے چار فیصد مہنگائی اور چھ فیصد شرح نمو تھی، تو پھر یہ مہنگائی کس دور میں ہوئی؟ یہ سوچنا چاہیے کہ مہنگائی اوپر کیسے گئی اور اب یہ پھر 22، 23 فیصد سے 11 پر کیسے آئی اور مزید کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔

’عالمی ادارے بھی کہہ رہے ہیں کہ مزید کمی ہو گی۔ تمام اقدامات عوام کو ریلف دینے کے لیے کیے گئے ہیں اور مستقبل میں بھی جو بھی قدم اٹھانا پڑا اٹھائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست