پاکستان کی بنگلہ دیش سے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی شکست کے بعد جہاں ایک طرف پاکستانی شائقین ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں سابق عالمی کرکٹر بھی اس شکست پر حیران پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
اتوار کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں دس وکٹوں کی شکست کے بعد سابق پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی بھی اس شکست کی وجوہات تلاش کرنے کے لیے سوال اٹھا رہے ہیں۔
سابق انگلش بلے باز کیون پیٹرسن نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا: پاکستان کرکٹ کے ساتھ کیا ہوا ہے؟ جب میں پی ایس ایل کھیلتا تھا تو اس لیگ کا معیار زبردست تھا۔
’کھیلنے والے لڑکے بہت اچھے طریقے سے کھیلتے تھے اور نوجوان کھلاڑیوں کا کھیل بھی جادوئی تھا۔ وہاں کیا ہوا ہے؟‘
سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے لکھا: ’بنگلہ دیش کے لیے کیا شاندار جیت ہے۔ بہت معیاری کارکردگی۔ پاکستان کرکٹ منجدھار میں پھنس چکی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے ٹویٹ کیا کہ ’دس وکٹوں کی شکست اس قسم کی وکٹ تیار کرنے، چار فاسٹ بولر کھلانے اور سپنر کو شامل نہ کرنے کے فیصلوں پر سوال اٹھاتی ہے۔
’میرے لیے یہ ہوم کنڈیشنز سے عدم آگاہی کا ثبوت ہے۔ جو بھی ہے آپ بنگلہ دیش سے اس برینڈ کی کرکٹ کھیلنے کریڈٹ نہیں چھین سکتے جو انہوں نے اس پورے میچ میں کھیلی ہے۔‘
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے فین کلب آسی آرمی نے لکھا کہ ’پاکستانی کرکٹ کی خاص بات یہ ہے کہ جب آپ ان کے خلاف کھیلیں تو آپ کو کچھ زیادہ کوشش نہیں کرنی پڑتی، وہ خود ہی میچ ہارنے کے طریقے تلاش کر لیتے ہیں۔‘
انڈین سپورٹس تجزیہ کار وکرانت گپتا نے ٹویٹ کیا: ’پاکستان کرکٹ بد سے بدترین کی جانب سے جا رہی ہے۔
’اپنی ہوم وکٹ پر چار فاسٹ بولر کھلانا جب آپ کے اپنے بلے باز بنگلہ دیشی سپنرز کا نشانہ بن رہے ہوں ایک بے وقوفانہ عمل ہے جس کا نتیجہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ٹیم کے اندر گروہ بندی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔‘