اسرائیل کو بعض برطانوی ہتھیاروں کی برآمدات معطل

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پیر کو کہا ہے کہ برطانیہ فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی برآمد کے 350 میں 30 لائسنس معطل کر رہا ہے۔

دو ستمبر 2024 کو جنین کے مرکز میں اسرائیلی چھاپے کے دوران بلڈوزر سے تباہ ہونے والی سڑک کو ایک فلسطینی شخص قومی پرچم اٹھائے پار کر رہا ہے (اے ایف پی)

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پیر کو کہا ہے کہ برطانیہ فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی برآمد کے 350 میں 30 لائسنس معطل کر رہا ہے۔

پیر کو برطانوی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ اس بات کا خطرہ ہے کہ اس طرح کے آلات بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ ’لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ مکمل پابندی یا ہتھیاروں کی فراہمی روکنا نہیں، بلکہ صرف ان پر پابندی ہے جن کا غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’افسوس کے ساتھ میں ایوان زیریں کو مطلع کرتا ہوں کہ مجھے جو تجزیہ موصول ہوا ہے اس سے میں اس کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں اخذ کر سکا کہ برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو برآمد کیے جانے والے اسلحے کے حوالے سے اس بات کا واضح خطرہ موجود ہے کہ انہیں بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی برآمدات اسرائیل کو ملنے والے کل ہتھیاروں کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں جبکہ لیمی نے پارلیمان کو بتایا کہ ’اس معطلی کا اسرائیل کی سلامتی پر کوئی مادی اثر نہیں پڑے گا‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معطلی کی زد میں آنے والی ان اشیا میں لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز سمیت فوجی طیاروں کے پرزے شامل ہوں گے۔

ڈیوڈ لیمی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ’برطانیہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتا رہے گا۔‘

دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع نے برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحے کی برآمدات معطل کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا ہے کہ ’برطانوی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے دفاعی اداروں کو برآمدی لائسنسوں پر عائد پابندیوں کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا ہے۔‘

برطانیہ کی بائیں بازو کی لیبر حکومت نے پانچ جولائی کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غزہ میں جنگ بندی اور امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کا بار بار مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے برطانیہ کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اسے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائی پر ’گہری تشویش‘ ہے اور اس پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ’تحمل کا مظاہرہ‘ کرے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا