کراچی میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو دوران ڈیوٹی ویڈیو بنانے اور اسے ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔
کانسٹیبل ماریہ نامی اہلکار کی ایک ویڈیو چند روز قبل ٹک ٹاک پر اپ لوڈ ہوئی جس میں وہ یونیفارم پہنے اپنی ڈیوٹی کے حوالے سے کچھ بتا رہی تھیں۔
دوران ڈیوٹی بنائی گئی ٹک ٹاک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں معطل کر دیا۔
تاہم بعد میں انہوں نے اپنی اس ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’پولیس ایک پیشہ ور ادارہ ہے اور اہلکاروں کو اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’جون کے شروع میں اس وقت کے اے آئی جی کراچی نے لیڈیز پولیس کانسٹیبل سمیت پولیس اہلکاروں میں ٹک ٹاک بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کا نوٹس لیا تھا۔‘
اسی حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان ارسلان اسلام نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ویسے تو سرکاری عہدے داروں پر یہ لاگو ہے کہ کسی بھی متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے متعلق وہ کوئی بات نہیں کر سکتے اور ان کے متعلقہ حکام ہی بات کرنے کے مجاز ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ڈیوٹی سے ہٹ کر انہیں آزادی ہے کہ وہ اپنی ذاتی زندگی آزادی کے ساتھ گزاریں لیکن دوران ڈیوٹی سرکاری اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرنا لازمی ہے، نہیں تو قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔‘