’مراد سعید نے پناہ نہیں لی‘: ارشد شریف خاندان کی واوڈا کے بیان کی تردید

سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مراد سعید نے ارشد شریف کے گھر میں روپوشی اختیار کی ہوئی تھی، تاہم مقتول صحافی کی اہلیہ نے اس کی تردید کی ہے۔

پاکستانی اینکر و صحافی ارشد شریف کا 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں ناکے پر موجود پولیس نے گولی مار کر قتل کیا تھا (تصویر: فیس بک/ ارشد شریف)

کینیا میں اکتوبر 2022 میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی اہلیہ نے سینیٹر فیصل واوڈا کے اس دعوے کی تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید نے ارشد شریف کے قتل کے بعد ان کے گھر میں روپوشی اختیار کی تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے منگل کو گفتگو کرتے ہوئے مقتول صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے کہا کہ ’فیصل واوڈا کی جانب سے ایسے وقت پر ایسا بیان کیس کو خراب کرنے کی کوشش ہے، یہ بات بہت عجیب ہے کہ مراد سعید ہمارے گھر کی انیکسی میں چھپے ہوئے تھے، جبکہ ہمارے گھر میں انیکسی موجود ہی نہیں ہے اور دوسری بات یہ کہ ہم مردوں کو اپنے گھر میں نہیں ٹھہراتے۔‘

فیصل واوڈا نے اتوار کو نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ’مراد سعید صاحب ارشد شریف کے قتل کے بعد ان کے مکان کی انیکسی، جو ایک کمرہ ہے گھر کے باہر، اس میں چھپے ہوئے تھے، میں چیلنج کرتا ہوں پورے پاکستان کو کہ مجھے غلط ثابت کر دیں۔‘

جویریہ صدیق نے مزید کہا کہ ’ایسی باتیں قومی ٹی وی پر زیر بحث نہیں آنی چاہییں اور جو نئے نام لیے جا رہے ہیں کہ شاید وہ ارشد کے قاتل ہیں تو میں ایسی کسی بات پر یقین نہیں رکھتی یہ سب جھوٹ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہماری درخواست اور کیس سپریم کورٹ کے پاس زیر سماعت ہے اور ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ ارشد شریف کے قاتل وہ ہیں، جنہوں نے ان پر 16 مقدمے کروائے اور ان کا شو بند کروایا اور انہیں دبئی سے نکلوا کر کینیا پہنچایا اور قتل کروایا۔ ارشد نے دھمکی دینے والوں میں کبھی عمران خان، فیض حمید یا مراد سعید کا نام نہیں لیا۔‘

فیصل واوڈا نے مزید کیا کہا؟

سینیٹر فیصل واوڈا سے پیر کو نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر نے پوچھا کہ ’آپ نے کل اے آر وائی کی ٹرانسمیشن میں وسیم بادامی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا ہے کہ شاید ارشد شریف کے قتل کا خان صاحب کو علم نہیں تھا، ان کو یہ پتہ تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے، لیکن ان کو ارشد شریف کے قتل کا نہیں پتہ تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصل واوڈا نے اس کے جواب میں کہا کہ ’اس میں بھی دو پہلو ہیں: نمبر ایک، جو میں بات کرتا ہوں وہ کسی وجہ، ثبوت کی بنیاد پر کرتا ہوں۔ عمران خان کو جتنا میں جانتا ہوں، ان کو یہ تو پتہ تھا کہ پاکستان میں کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے۔

’میرے تجزیے کے مطابق خان صاحب کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ارشد شریف کا قتل ہونے والا ہے، لیکن جنرل فیض کو پتہ تھا یا میں جو نشاندہی کر رہا ہوں مراد کو تو اگست کے اندر ہی پتہ تھا کہ کسی کو باہر (بیرون ملک) ہائر کر لیا گیا اور باہر کے ملک میں یہ سب کچھ ہوگا۔‘

پی ٹی آئی کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جب پتہ چلا کہ ارشد شریف کا قتل ہوا ہے تو انہوں نے مراد سعید اور جنرل فیض حمید کو بچانے کی کوشش کی۔

فیصل واوڈا کے مطابق: ’میرے پاس ارشد شریف کے پاکستان سے جانے کے بعد کے سارے وٹس ایپ ہیں۔ میری کمیونیکیشن تھی، انہوں نے مجھے لیٹر بھیجا کہ میں ایف آئی آر کی وجہ سے نہیں بھاگا، میں اس وجہ سے بھاگا ہوں جو خیبرپختونخوا کی حکومت نے کہا کہ تمہارے ساتھ یہ، یہ ہوگا۔‘

میزبان حامد میر نے پوچھا کہ ’ارشد شریف پر کس نے دباؤ ڈالا کہ دبئی سے چلے جائیں؟‘

جس پر سینیٹر واوڈا نے کہا کہ ’فیض حمید نے ستی نام کا بندہ تعینات کیا تھا، میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کی ٹاسکنگ ارشد شریف کو دبئی سے نکالنے کی تھی۔ اس میں دو خواتین کا بھی کردار بھی ہے۔‘

پاکستانی اینکر و صحافی ارشد شریف کا 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں قتل ہوا تھا، جس کے بعد وہاں کی پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ ’غلط شناخت کے باعث ارشد شریف کی گاڑی پولیس کی گولیوں کی زد میں آئی۔‘

حکام کے مطابق ملوث پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں نوکری پر بحال کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اہلیہ ارشد شریف جویریہ صدیق نے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست کینیا کی عدالت میں دائر کی تھی۔

اس درخواست پر سماعت کے بعد کینیا کی ہائی کورٹ نے آٹھ جولائی 2024 کو متعلقہ محکموں کو دونوں ملوث پولیس افسران کے خلاف فوجداری مقدمہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے ارشد شریف کی والدہ اور ان کے خاندان سے بھی موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل