سعودی عرب کی ایک عدالت نے سابق ڈائریکٹر پبلک سکیورٹی کو رشوت، جعل سازی، اختیارات کے غلط استعمال، عوامی فنڈز میں خرد برد اور دیگر الزامات میں 20 سال قید اور 10 لاکھ ریال (دو لاکھ 66 ہزار ڈالر) جرمانے کی سزا سنا دی۔
عرب نیوز کے مطابق عدالت نے ایک ناقابل تنسیخ فیصلہ جاری کیا اور لیفٹیننٹ جنرل خالد بن قرار الحربی کو جعل سازی اور رشوت خوری کے الزام میں ابتدائی 10 سال قید کی سزا سنائی۔
ان پر عائد 10 لاکھ ریال جرمانہ اور ضبط شدہ رقم حکومت کے خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے اختیارات کے غلط استعمال، سرکاری معاہدوں کا ناجائز استعمال اور سرکاری فنڈز میں خرد برد کا الزام ثابت ہونے کے بعد الحربی کو مزید 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جمعے کو سعودی پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کے سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’اوور سائٹ اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی (نزاھہ) نے الحربی سے اس معاملے کی پوچھ گچھ کی تھی اور فوجداری طریقہ کار کے قانون کے مطابق اسے متعلقہ عدالت میں بھیج دیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شاہی حکم نامے کے حوالے سے مدعا علیہ کی خدمات ختم کردی گئی ہیں۔ انہیں ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا تھا اور نزاھہ نے انہیں تفتیش کے دائرے میں رکھا تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق الحربی کو ملنے والی ایک کروڑ آٹھ لاکھ ریال کی رشوت ضبط کی جائے گی۔ انہیں 28 لاکھ بیس ہزار ریال کے عوامی فنڈز کی ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا تھا جو انہوں نے خرد برد کیے تھے۔
عدالت ان کے رشتہ داروں کو رشوت کے طور پر فراہم کیے گئے تحائف (یا ان کی قیمت کے مساوی) اور مالی ادائیگیوں کو بھی ضبط کر لیا ہے جن کی مالیت ایک لاکھ 75 ہزار ریال تک ہے۔ اس کے علاوہ رشوت کے طور پر حاصل کیے گئے دو زرعی پلاٹ بھی ضبط کیے جائیں گے۔
عدالت نے الحربی کو غیر قانونی طور پر حاصل کردہ پانچ لاکھ 84 ہزار ریال واپس کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔