تھر کے صحرا میں جب پہلی پہلی بارشیں ہوتی ہیں تو سارا صحرا اور اس کے باسی خوشی سے کھل اٹھتے ہیں۔
صحرا میں ریت کے ٹیلوں اور درختوں کی ٹہنیوں پر مور، پرندے گانے لگتے ہیں۔ چرواہے بانسری اور ’چنگ‘ بجانے لگتے ہیں۔
تھر کے باسی پہلی بارش میں اپنے کھیتوں میں کھیتی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ جیسے جیسے ان کے کھیت ہرے بھرے ہو جاتے ہیں اور فصل جب تھوڑی بڑی ہوتی ہے تو باسی اس وقت گروپ کی شکل میں ایک مخصوص گیت گاتے ہیں جسے وہاں کے لوگ ’ہمرچو‘ کہتے ہیں۔
پہلاج کولہی نے اس حوالے سے انڈپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمرچو ساون رت کا گیت ہے، ہم اسے خوشی کا گیت کہتے ہیں اور خوشی سے گاتے ہیں۔‘
ان کے بقول یہ گیت اس وقت گایا جاتا ہے جب کھیت میں فصل تھوڑی بڑی ہو جاتی ہے اور کسان فصل سے گھاس نکالتے ہیں۔
پہلاج نے بتایا کہ اس وقت گانے کی خاص وجہ یہ ہے کہ ہمرچو گاتے ہوئے اگر ہم گھاس نکالتے ہیں تو ہمیں تھکان محسوس نہیں ہوتی ہے۔ گیت ہمیں تھکنے نہیں دیتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ گیت کھیتوں میں کسان گروپ کی شکل میں گاتے ہیں اس وقت اس گروپ میں کم سے کم پانچ بندے ہوتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ 20 سے 25 بندے مل کر بھی گا سکتے ہیں۔
پہلاج کولہی بتاتے ہیں کے سارے کسان ایک ہی سر میں گاتے ہیں۔ اگر ایک بندا گا کر چھوڑتا ہے تو دوسرا وہاں سے شروع کرتا ہے جہاں دوسرا چھوڑتا ہے تو وہاں سے تیسرا گانا شروع کرتا ہے۔‘
جب کسان اپنے کھیتوں میں گھاس نکالنے کے وقت یہ گیت گا رہے ہوتے ہیں اسی وقت ان کے بچے بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں وہ بھی انہیں گاتے ہوئے سنتے رہتے ہیں اور گنگنانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ ہمارا گیت ختم ہونے والا نہیں ہے اگلی نسل تک چلتا رہے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ہمرچو میں مختلف اقسام کے گیت ہیں ایک کھیت میں ایک گیت گاتے ہوئے کسان ملیں گے تو دوسرے کھیت میں گانے والے کسان کوئی دوسرا گیت گاتے ہوئے ملیں گے۔
بھارومل امرانی اپنی کتاب ’گیتوں بھرا صحرا‘ میں ہمرچو کے پس منظر کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ایک تھری عورت کا شوہر کہیں دور گیا ہوا تھا جب کھیت میں گھاس نکالنے کا وقت آیا تو اس عورت نے اپنے شوہر کو بلاوا دیتے ہوئے یہ گیت گایا۔
اس وقت سارے تھرپارکر کے کھیتوں میں کسان یہ گیت گاتے ہوئے ملیں گے۔ یہ موسم تھر میں فصل سے گھاس نکالنے کا موسم ہے اس لیے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کے یہ صحرا میں ہمرچو کے گیتوں کا موسم ہے۔