سوات بم دھماکہ، غیر ملکی سفیروں کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کی موت

سوات کی پولیس نے بتایا کہ غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے میں شامل پولیس وین پر ہونے والے بم حملے میں ایک پولیس آفیسر جان سے گیا، جبکہ چار زخمی ہو گئے۔

22 ستمبر، 2024 کو سوات میں بم حملے کا نشانہ بننے والی پولیس وین(تصویر: ریسکیو 1122)

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے سوات کی پولیس نے بتایا کہ اتوار کو ایک بم دھماکے میں تقریباً ایک درجن غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے کی سکیورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار جان سے گیا جبکہ تین زخمی ہو گئے۔

سوات ریسکیو 1122 کی ترجمان شفیقہ گل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار کی موت اور تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

ریسکیو 1122 کے مطابق زخمی اہلکاروں کو منگلور ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

یہ واقعہ مالم جبہ پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا، جو سوات کا پرفضا سیاحتی مقام ہے اور جہاں روزانہ سیاح آتے ہیں۔

مالم جبہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او جاوید اقبال کے مطابق حملے میں تمام غیر ملکی سفیر محفوظ رہے۔ ’یہ سفیر مالم جبہ کے پرل کانٹینٹل ہوٹل میں ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ انہیں حتمی طور پر معلوم نہیں کہ کتنے ممالک کے سفیر تھے۔ 

’ہمیں اتنا بتایا گیا تھا کہ وی وی آئی پیز ہیں جن کے لیے باقاعدہ سکیورٹی دی گئی تھی۔ یہ سفیر آئے اور چلے گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوات پولیس کے ترجمان معین فیاض نے بتایا کہ ’دھماکے کی نوعیت معلوم کی جا رہی ہے اور جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی ہے۔‘

سوات کے ضلعی پولیس سربراہ (ڈی پی او) کے دفتر کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 12 ممالک کے سفیروں کا وفد مالم جبہ میں ایک تجارتی کانفرنس میں شرکت کے لیے سوات جا رہا تھا۔ 

اہلکار کے مطابق ان سفیروں کا تعلق انڈونیشیا، پرتگال، قازقستان، ہیرزگوینیا، زمبابوے، رونڈا، ترکمانستان، ویتنام، ایران، بوسنیا، روس اور تاجکستان سے تھا۔

اس واقعے پر اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ آج مالم جبہ اور سوات کے دورے سے واپسی پر اسلام آباد جانے والے سفارت کاروں کے ایک گروپ نے واقعہ دیکھا۔

بیان کے مطابق ایک ایڈوانس سکاؤٹ پولیس کی گاڑی کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جان سے گیا۔ سفارت کاروں کا گروپ بحفاظت اسلام آباد پہنچ گیا۔

’ہماری ہمدردیاں اس واقعے میں شہید پولیس اہلکار اور تین زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ علی امین گنڈاپور نے ایک پولیس اہلکار کی موت پر تعزیت کی ہے۔ 

بیان کے مطابق: ’شہید کے اہل خانہ کی بھر پور مالی معاونت کی جائے گی اور انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان