وزارت نجکاری نے منگل کو کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اس کی (بڈنگ) بولی یکم اکتوبر کو ہو گی۔
اس حوالے سے آج وزارت نجکاری کے ترجمان احسن اسحاق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی نجکاری کے لیے بڈنگ یکم اکتوبر کو ہوگی جس کی حتمی تصدیق ہفتے کے آخر تک ہو جائے گی۔‘
ترجمان وزارت نجکاری نے کہا کہ بولی لگانے میں دلچسپی رکھنے والی چھ پارٹیاں شرکت کریں گی۔
ترجمان نے بتایا کہ 20 ستمبر کو نجکاری کمیشن کا وفاقی وزیر برائے نجکاری علیم ملک کے زیر صدارت اجلاس ہوا جہاں پی آئی اے کی نجکاری کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
ترجمان کے مطابق نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر چھ بولی دہندگان کو شارٹ لسٹ کیا تھا جن میں فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھانول پرائیویٹ لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل ہیں۔
آج قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا چیئرمین فاروق ستار کے زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ زیر غور آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ اجلاس میں نجکاری کمیشن نے کہا ہے کہ ’پی آئی اے کی نجکاری کے لیے تمام عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اس کی بڈنگ کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ نجکاری کمیشن کے مطابق: ’پی آئی اے کے عملے کو دو سے تین سال تک رکھا جائے گا۔ جبکہ قومی ایئر لائن خریدنے والی کمپنی کو بزنس پلان کے تحت نئے جہاز شامل کرنا ہیں۔ جہازوں کا فلیٹ 18 سے بڑھا کر تین سال کے اندر 45 کرنا ہوگا۔ پی آئی اے کے ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پینشن جو 35 ارب روپے بنتی ہے، اسے حکومت ادا کرے گی۔ حکومت صرف ریٹائر شدہ ملازمین کی ہی پینشن ادا کرے گی۔‘
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ گذشتہ برس نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کیا گیا تھا۔
’اس کی بڈنگ کے لیے سرمایہ کاروں کاروں کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ پی آئی اے کے روٹس کو بحال رکھا جائے گا، کسی بھی روٹ کو بند کرنے کی حکومت سے اجازت لینا ہوگی۔‘
سیکریٹری نے کہا کہ قومی ائیر لائن خریدنے والی کمپنی کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی پر کارروائی ہو سکے گی۔ جبکہ پی آئی اے کی خریدار کمپنی کو آتے ہی 65 سے 70 ارب روپے تک سرمایہ کاری کرنا پڑے گی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بریفنگ میں بتایا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری میں ترکی اور ملائیشیا کی ایئر لائنز کے کنسورشیم ہیں۔ نجکاری کے بعد ایمیریٹس، اتحاد، گلف اور قطر ائیر لائنز کے آپریشنز کافی متاثر ہوں گے۔‘
سیکریٹری نے انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایئر انڈیا کی نجکاری کے بعد بھی گلف کی ائیر لائنز کا کاروبار بہت متاثر ہوا۔